محدث اعظم و مجتہد معظم امام بخاری رحمہ اللہ اور مسالک مروجہ:
مسالک مروجہ سے مراد:
مسالک مروجہ سے مراد مذاہب اربعہ ہیں جو ائمہ اربعہ امام ابوحنیفہ، امام شافعی، امام احمد بن حنبل، امام مالک رحمۃ اللہ علیہم اجمعین کی طرف منسوب ہیں۔ ان مسالک کے پیروکار اپنے اپنے امام کی تقلید علی الاطلاق اپنے لیے واجب جانتے ہیں۔ اور تقلید شخصی کا ترک ان کے ہاں کسی طرح بھی جائز نہیں۔
تقلید کی تعریف: تقلید کی تعریف یوں کی گئی ہے: «التقليد اتباع الرجل غيره فيما» «سمعه بقوله اوفي فعله على زعم انه محقق بلانظر فى الدليل» [ حاشيه نور الانوار لكهنو ص 216] یعنی ”تقلید کہتے ہیں کسی کا قول محض اس حسن ظن پر مان لینا کہ یہ دلیل کے موافق ہی ہو گا۔ اور اس سے دلیل کی تحقیق نہ کرنا“۔
صاحب مسلم الثبوت: صاحب مسلم الثبوت لکھتے ہیں: «التقليد العمل بقول الغير من غير حجة» [ مسلم ص 289] یعنی ”بغیر دلیل کسی کی بات کو عملاً مان لینا تقلید ہے“۔ عام طور پر مقلدین مذاہب اربعہ کا یہی طریقہ ہے۔
اس روشنی میں سیدنا محدث اعظم مجہتد معظم سیدنا امام بخاری رحمہ اللہ کو مسالک اربعہ میں سے کسی ایک مسلک کا مقلد بتانا ایسا ہی ہے جیسا کہ چمکتے ہوئے سورج کو رات سے تعبیر کرنا۔ یہ حقیقت ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کسی بھی مذہب منتسبہ کے مقلد نہ تھے۔ ان کا علم و فضل، ان کا درجہ اجتہاد و استنباط اس حد تک پہنچا ہوا ہے کہ ان کو مقلد کہنا سراسر جہل و حماقت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بلند ترین مقام نصیب فرمایا تھا۔
کچھ متقدمین نے ان کو طبقات شافعیہ میں شمار کیا ہے مگر یہ ان کی محض خوش فہمی ہے یا یہ مراد ہے کہ مسائل خلافیہ میں وہ زیادہ تر امام شافعی رحمہ اللہ کو موافقت کرتے ہیں۔ اس لیے ان کو شافعی کہہ دیا گیا۔ ورنہ واقعہ یہ ہے کہ انہوں نے اپنی جامع صحیح میں جس طرح مقلدین احناف سے اختلاف کیا ہے اسی طرح مالکیہ، شافعیہ اور حنابلہ سے بھی بعض بعض مقامات پر اختلاف کیا ہے۔