سوانح حیات:
امامت وشهرت:
اللہ تعالیٰ ٰ نے ان کو بڑی مرجعیت اور شہرت عطا فرمائی تھی، امام الائمہ ان کے نام کا جز بن گیا تھا، اسنوی کا بیان ہے کہ وہ اپنے زمانہ میں خراسان کے امام تھے، امام دارقطنی رحمہ اللہ نے ان کو اور ابن حاتم نے امام و مقتدا کہا: ہے، مقبولیت کا یہ حال تھا کہ ان سے استفادہ کرنے کے لیے علما و طلبہ کا ہجوم لگا رہتا تھا، بڑے بڑے ارباب کمال دور دراز سے مشقتیں برداشت کر کے استفادہ کے لیے آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور مستفیدین کے قافلے ہر وقت خیمہ زن رہتے تھے، امراء اور ار باب حشمت بھی ان کے اعزاز و اکرام کو ملحوظ رکھتے تھے، پہلی مرتبہ جب امیر اسماعیل بن أحمد سے آپ کی ملاقات ہوئی تو اس نے نا واقفیت کی وجہ سے شایان شان التفات نہیں کیا، بعد میں جب اس کو معلوم ہوا کہ یہ ابن خزیمہ ہیں تو اس نے بڑی معذرت اور شرمندگی کا اظہار کیا اور نہایت گرمجوشی کے ساتھ ملا۔