سوانح حیات امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ
سوانح حیات​:​
وفات حسر آیات:
➊ امام عبد اللہ بن مبارک اللہ نے 181ھ میں وفات پائی۔ یہ رمضان کا مہینہ تھا اور آپ بحری سفر پر تھے۔ امام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے ان کی وفات سے ایک سال پیشتر ان کی عمر کے بارے پوچھا تھا، انہوں نے فرمایا کہ میں تریسٹھ برس کا ہوں۔ [اكمال فى تهذيب الكمال: 8/ 154]
➋ مسیّب بن واضح کہتے ہیں کہ ابن مبارک رحمہ اللہ ایک سو بیاسی یا اکیاسی (181ھ) کے اخیر میں فوت ہوئے اور دریائے فرٱت میں کشتی میں انتقال کیا، پھر کشتی سے نکالے گئے اور مقام ھیت میں مدفون ہوئے۔ [إكمال فى تهذيب الكمال: 8/ 158، 159]
➌ محمد بن حمدویہ کی تاریخ مراوزہ میں ہے کہ وہ ھیت اور عانات کے درمیان فوت ہوئے اور ھیت کی طرف لوٹائے گئے اور وہاں مدفون ہوئے۔ [اكمال فى تهذيب الكمال: 8/ 160]
➍ ابن قانع کی تاریخ میں ہے کہ جب آپ فوت ہوئے تو جہاد کا ارادہ کیے ہوئے تھے۔ [اكمال فى تهذيب الكمال: 8/ 160]
➎ نوفل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے خواب میں ابن مبارک رحمہ اللہ کو دیکھا تو میں نے کہاکہ اللہ نےآپ کے ساتھ کیا معاملہ کیا؟ فرمایا کہ: ا للہ نے مجھے، میرے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سفر کرنے کی وجہ سے بخش دیا ہے، قرآن کو لازم پکڑو، قرآن کو لازم پکڑو۔ [سير أعلام النبلاء: 8/ 419]
➏ کہا جاتا ہے کہ جب ہارون الرشید کو امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کی وفات کی خبر ملی تو فرمایا: آج کے دن علماء کا سردار فوت ہو گیا۔ [سير أعلام النبلاء: 8/ 418]


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.