سوانح حیات:
کرامات و ولایت:
کرامت اور معجزہ درحقیقت اللہ کا فعل ہے جو ولی اور نبی کے ہاتھوں صادر ہوتا ہے، اس میں ان کا ذاتی کمال نہیں ہوتا، نہ وہ جب چاہیں اسے پیش کر سکتے ہیں۔ سب حکم الٰہی سے ہوتا ہے۔
➊ علامه خليل ”الارشاد“ میں فرماتے ہیں کہ اس بات پر اتفاق ہے کہ ابن مبارک رحمہ اللہ کی اتنی کرامات ہیں کہ ان کا شمار نہیں کیا جا سکتا۔ [الإرشاد: 3/ 887، 888]
➋ ایک شخص عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کے پاس آیا اور شکایت کی کہ اس کے گھٹنے میں سات سال سے ایک زخم ہے، جس سے خون رستا ہے۔ ہر قسم کے علاج معالجے کروا لیے ہیں اور اطباء سے بھی پوچھا: ہے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ آپ نے فرمایا کہ جاؤ اور ایسی جگہ کہ جہاں پانی کی بہت ضرورت ہے۔ کنواں کھدوا دو، مجھے امید ہے کہ وہاں چشمہ پھوٹ پڑے گا اور ادھر تیرا خون تھم جائے گا۔ اس آدمی نے ایسا ہی کیا اور صحت یاب ہو گیا۔ [سير أعلام النبلاء: 8/ 407]
➌ امام موصوف رحمہ اللہ کی دعا سے ایک نابینا شخص کی بصارت لوٹائے جانے کا واقعہ اوپر ذکر ہوا ہے۔