سوانح حیات:
فقاہت حدیث:
➊ عبداللہ عجلی بیان کرتے ہیں کہ:
جب ابن مبارک رحمہ اللہ کی وفات کا وقت آیا، تو ایک آدمی انہیں تلقین کرنے لگا کہو لا اله الا الله، اس نے زیادہ ہی تلقین کی، آپ نے اسے فرمایا: ”تم اچھا نہیں کر رہے اور مجھے خوف ہے کہ میرے بعد بھی کسی مسلمان کو تکلیف دو گے۔ جب تم مجھے تلقین کرو گے تو کہو: لا اله الا الله۔ پھر اگر میں نے اس کے بعد کوئی نئی گفتگو نہیں کی، تو مجھے چھوڑ دو اور اگر میں نے کوئی کلام کیا تو پھر مجھے کلمے کی تلقین کرو، تاکہ میرا آخری کلام یہ کلمہ ہو جائے“۔ [سير أعلام النبلاء: 8/ 418]
➋ سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ ”قریش کے لیے درست رہو، جب تک وہ تمہارے لیے درست ہیں“۔ [مسند أحمد: 277/5، مجمع الزوائد هيثمي: 5/ 228، طبراني صغير، ص: 74]
امام عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں، اس حدیث کی تفسیر سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کر رہی ہے: ”انہیں قتل نہ کرو، جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں۔“ [صحيح مسلم: 1854 جامع ترمذي: 2266 سير أعلام النبلا: 8/ 405]