سوانح حیات امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ
سوانح حیات​:​
جہاد فی سبیل اللہ:
عبد اللہ بن سنان کہتے ہیں کہ میں ابن مبارک اور معتمر بن سلیمان کے ساتھ طرطوس کے مقام پر تھا کہ لوگ چلائے، دشمن کی فوج، چنانچہ ابن مبارک رحمہ اللہ اور لوگ اس طرف نکل پڑے۔ جب دونوں لشکر آمنے سامنے صف آرٱ ہو گئے تو ایک آدمی نکلا اور دعوت مبارزت دی، اس کے مقابلے کے لیے ایک مسلمان آگے بڑھا، وہ رومی اس پر چڑھ دوڑا اور اسے قتل کر دیا، یہاں تک کہ اس نے چھ مسلمانوں کو شہید کر دیا اور پھر دونوں صفوں کے درمیان فاخرانہ چال چلنے لگا اور مقابلے کی دعوت دینے لگا، لیکن اس کے مقابلے میں کوئی مسلمان نکل نہیں رہا تھا۔ ابن مبارک رحمہ اللہ نے میری طرف دیکھا اور کہا: اے فلاں! اگر میں مارا گیا تو اس اس طرح کرنا، پھر اپنی سواری کو ایڑھ لگائی اور اس کافر کے مدمقابل آ کھڑے ہوئے، تھوڑی دیر اس کے ساتھ مقابلہ ہوا اور وہ کافر ڈھیر ہو گیا۔ ابن مبارک رحمہ اللہ نے اب کافروں کو دعوت مبارزت دی۔ اس پر آپ کے مقابلے میں ایک اور رومی کافر نکلا، انہوں نے اسے بھی موت کے گھاٹ اتار دیا، یہاں تک کہ چھ کا فر مار گرائے اور پھر مقابلے کی دعوت دینے لگے، گویا کہ وہ آپ سے مقابلے کی تاب نہ لا سکے اور کوئی سامنے نہ آسکا، آپ نے اپنی سواری کو مارا اور دونوں صفوں کے درمیان دھتکار دیا، پھر غائب ہو گئے اور ہم کچھ نہ سمجھ پائے، اچانک اسی جگہ وہ مجھے مل گئے، جہاں پہلے تھے اور فرمایا: اگر تو نے میری زندگی میں اس معرکے کے متعلق کسی کو بیان کیا تو (انہوں نے کوئی بات ذکر کی)۔ [سير أعلام النبلاء: 8/ 408، 409]
حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے سن 170 یا 177ھ میں شہر طرسوس میں سیدنا محمد ابراہیم بن سکینہ کو جبکہ وہ ان کو وداع کرنے آئے تھے اور یہ جہاد کو جا رہے تھے، یہ اشعار لکھوا کر سیدنا فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کو بھجوائے۔
«يَا عَـابِـدَ الْحَرَمَيْنِ لَوْ أَبْصَرْتَنَا
لَعَلِمْتَ إِنَّكَ فِي الْعِبَادَةِ تَلْعَبُ
مَنْ كَانَ يَخْضِبُ خَدَّهُ بِدُمُوعِهِ
فَخُدُودُنَا بِدِمَـآئِنَا تَتَخَضَّبُ
مَنْ كَانَ يَتْعَبُ خَيْلُهُ فِي بَاطِل
فَخُبُولَنَا يَوْمَ الصَّيْحَةِ تَتْعَبُ
ريحُ الْعَبِيرِ لَكُمْ وَنَحْنُ عَيْرُنَا
رَهْجُ السَّنَابُكِ وَالغُبَارُ الأطيب
وَلَقَدْ أَتَانَا مِنْ مَّقَالِى بَيْيَِنَا
قَوْلٌ صَحِيحٌ صَادِقٌ لَا يَكْذِبُ
لا يَسْتَوِي غُبَارُ خَيْلِ اللَّهِ فِي
أَنْفِ امْرِي وَدُخَانُ نَـارٍ تَلْهَبُ
هذَا كِتَابُ اللَّهِ يَنْطِقُ بَيْنَنَا
ليسَ الشَّهِيدُ بِمَيِّتِ لَا يَكذِبُ»

اے مکہ مدینہ میں رہ کر عبادت کرنے والے، اگر تو ہم مجاہدین کو دیکھ لیتا تو بالیقین تجھے معلوم ہو جاتا کہ تیری عبادت تو ایک کھیل ہے۔ ایک وہ شخص جس کے آنسو اس کے رخساروں کو تر کرتے ہیں اور ایک ہم ہیں جو اپنی گردن اللہ کی راہ میں کٹوا کر اپنے خون میں آپ نہا لیتے ہیں۔ ایک وہ شخص جس کا گھوڑا باطل اور بے کار کام میں تھک جاتا ہے اور ہمارے گھوڑے حملے اور لڑائی کے دن ہی تھکتے ہیں۔ اگربتی کی خوشبوئیں تمہارے لیے ہیں اور ہمارے لیے اگربتی کی خوشبو گھوڑوں کے ٹاپوں کی خاک اور پاکیزہ غبار ہے۔ یقین مانو، ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث پہنچی ہے، جو سراسر راستی اور درستی والی بالکل سچی ہے۔ جس کسی کے ناک میں اس اللہ تعالیٰ ٰ کے لشکر کی گرد بھی پہنچ گئی، اس کے ناک میں شعلے مارنے والی جہنم کی آگ کا دھواں بھی نہ جائے گا۔ اور لو یہ ہے اللہ تعالیٰ کی پاک کتاب جو ہم میں موجود ہے اور صاف کہہ رہی ہے اور سچ کہہ رہی ہے کہ شہید مردہ نہیں۔
محمد بن ابراہیم فرماتے ہیں، جب میں نے مسجد حرام میں پہنچ کر سیدنا فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کو یہ اشعار دکھائے تو آپ پڑھ کر زار و زار روئے اور فرمایا، ابوعبد الرحمن (اللہ تعالیٰ ٰ کی اُن پر رحمتیں ہوں) نے صحیح اور سچ فرمایا اور مجھے نصیحت کی اور میری بے حد خیر خواہی کی۔ [تفسير ابن كثير: 603/1، طبع مكتبه قدوسيه]


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.