سوانح حیات امام حمیدی رحمہ اللہ
سوانح حیات​:​
مسند کے رواۃ:
مسند کو امام حمیدی سے بکثرت علماء نے روایت کیا ہے،
حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں ابو اسماعیل السلمی (280ھ) اور بشر بن موسیٰ الاسدی کا نام ذکر کرنے کے بعد «رواة غير واحد» لکھ کر اس طرف اشارہ کیا ہے کہ مسند کے اور بھی بہت سے رواۃ ہیں۔
لیکن آج جو مسند ہمارے سامنے موجود ہے وہ امام بشر بن موسیٰ الاسدی سے مروی ہے،
اس کے علاوہ کسی دوسرے کی روایت کردہ مسند کا اب تک سراغ نہیں لگ سکا ہے،
ذیل میں بشر کا مختصر تعارف درج کیا جاتا ہے:
بشر نام، ابو علی کنیت، اور نسب نامہ یہ ہے، بشر بن موسیٰ بن صالح بن شیخ بن عمیرہ بن حبان بن سراقہ بن مرثد بن حمیری 190ھ میں پیدا ہوئے،
وطن مالوف بغداد تھا،
بنواسد کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے،
جو فضل وتقدم، امارت و ریاست اور شرافت میں بہت مشہور اور ترقی یافتہ خاندان تھا اور حقیقت یہ ہے کہ امام بشر تمام خاندانی خصوصیات کے امین تھے۔
امام بشر نے ابو نعیم فضل بن دکین،
روح بن عبادہ،
خلاد بن یحییٰ،
ہوذہ بن خلیفہ،
عبداللہ بن الزبیر الحمیدی،
حسن بن موسیٰ الاشیب،
علی بن الجعد،
اصمعی،
سعید بن منصور،
خلف بن الولید اور عمر بن الحکام وغیرہ مشاہیر اہل علم کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا اوران کے جملہ کمالات کو اپنے سینے میں منتقل کیا،
یہاں تک کہ ان کی جلالتِ مرتبت کی بنا پر امام احمد بن حنبل بھی بایں ہمہ تبحر و فضل ان کی توقیر و تکریم کرتےتھے۔
دارقطنی کا بیان ہے:
«بشر بن موسيٰ الاسدي ثقة نبيل بشر بن موسيٰ الاسدي ثقه»
اورشریف انسان تھے۔
علامہ ابن الجوزی رقم طراز ہیں:
«كان هو فى نفسه ثقة امينا عاقلا ركينا»
وہ بذاتِ خود نہایت ثقہ امین اوربہت عقلمند تھے۔
26، ربیع الاول 288ھ بروز شنبہ ان کی شمع بغداد میں گل ہو گئی،
مقبرہ باب البتن میں تدفین ہوئی،
جنازہ میں ایک جمعِ غفیر شریک تھا کہا جاتا ہے کہ امام بشر آخر زندگی میں اپنی پیری اور ضعف کے بارے میں اکثر یہ اشعار پڑھا کرتے تھے:
«ضعفت ومن جاز الثمانين يضعف وينكرمنه كل ماكان يعرف ويمشي رويدًا كالا سير مقيدًا تداني خطاه فى الحديد ويرسف»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.