سوانح حیات:
تصنیفات:
رسالہ اصول السنہ کے علاوہ امام حمیدی کی کئی اور تصانیف کے نام بھی ملتے ہیں جو یہ ہیں:
1۔ کتاب الرد علی النعمان
2۔ کتاب التفسیر
3۔ مسند
مسند: یہ امام حمیدی کی سب سے زیادہ مشہور کتاب ہے جس نے انہیں علم حدیث کی تاریخ میں ایک زندہ جاوید مقام عطا کیا ہے،
مختلف ممالک میں مسانید کے مجموعے مرتب کرنے میں جن علماء کو شرف اولیت حاصل ہو اان میں حمیدی کانام بھی ہے،
کہا جاتا ہے کہ مکہ میں سب سے پہلے ان ہی نے مسند تصنیف کی،
یہ گیارہ اجزاء پر مشتمل ہے 27 اور اس میں 1293 حدیثیں ہیں،
اکثر روایتیں مرفوعاً مروی ہیں اور صحابہ وتابعین کے کچھ آثار بھی اس میں شامل ہیں۔
شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی نے مسند حمیدی کا آغاز جابر بن عبداللہ کی حدیث کو قرار دیا ہے،
لیکن یہ واقعہ کے خلاف ہے،
بقول مولانا اعظمی معلوم ہوتا ہے کہ حضرت شاہ صاحب نے کسی غیر مستند نسخہ پر اعتماد کرتے ہوئے ایسا لکھ دیا ہے ورنہ جیسا کہ مسند سے ظاہر ہے،
حضرت ابو بکر صدیق کی حدیث سے اس کا آغاز ہوا ہے اور یہی تمام ارباب مسانید کا طریقۂ کار رہا ہے کہ وہ پہلے خلفائے راشدین کی علی الترتیب روایات نقل کرتے ہیں،
اس کے بعد عشرہ مبشرہ صحابہ کی حدیثیں اس کے بعد دوسروں کی،
امام حمیدی نے اسی سنت کی اتباع کی ہے۔
مسند کے نسخے ایک زمانہ تک نایاب رہے پھر مولانا حبیب الرحمن اعظمی نے جو قدیم کتب کی تلاش وتحقیق اور تصحیح و تحشیہ میں شہرت رکھتے ہیں اور جنہوں نے اس سلسلہ کے کئی کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں،
مسند کے کئی مخطوطات کا پتہ چلایا جو دارالعلوم دیوبند مکتبہ سعیدیہ، حیدرآباد جامعہ عثمانیہ اور دارالکتب الظاہر یہ دمشق میں محفوظ تھے۔
ان ہی قلمی نسخوں کی مدد سے مولانا اعظمی نے 1963ء میں پہلی بار مسند حمیدی کو دو جلدوں میں اڈٹ کیا ہے اور مجلس العلمی کراچی سے ان کی اشاعت ہوئی،
دوسری جلد کے آخر میں رسالہ اصول السنہ بھی شامل ہے۔