سوانح حیات:
شمائل و مناقب:
زہد و ورع اورپاکبازی و نیک طینتی ان کی سیرت کے روشن پہلو ہیں،
سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے حد غلو تک متبع تھے اور غالباً اسی باعث اہل رائے کو ناپسند فرماتے تھے،
عقائد و نظریات اصول السنہ کے نام سے امام حمیدی کا ایک مختصر رسالہ پایا جاتا ہے،
اس کے مطالعہ سے ان کے بعض عقائد اور مسلک پر بڑی وضاحت سے روشنی پڑتی ہے،
یہ رسالہ مولانا حبیب الرحمن صاحب اعظمی نے اپنی مسند کے آخر میں شامل کر دیا ہے،
ذیل میں ہم اسی سے حمیدی کے مذہبی خیالات اخذ کر کے درج کرتے ہیں:
عقیدۂ قدر کے بارے میں فرماتے ہیں:
ہمارے نزدیک سنتِ ثابتہ یہ ہے کہ انسان خیر و شر اور تلخ و شیریں کے بارے میں تقدیر پر کامل ایمان رکھے اور یہ یقین رکھے کہ ہر راحت و مصیبت اللہ جل شانہ کے فیصلہ کے مطابق ہوتی ہے۔
ایمان کے متعلق کہتے ہیں،
وہ قول و عمل دونوں کا نام ہے جس میں کمی و بیشی ہوتی ہے،
قول بغیر عمل کے بیکار ہے،
اور قول و عمل بغیر نیت کے غیر مفید ہیں،
اسی طرح اگر قول عمل اور نیت سب ہو لیکن اتباعِ سنت نہ ہو تو اس سے بھی کوئی فائدہ نہیں۔
سفیان بن عیینہ فرمایا کرتے تھے:
«الايمان قول وعمل يزيد وينقص»
ان کے بھائی ابراہیم بن عیینہ نے کہا:
اے ابو محمد یہ نہ کہیے کہ ایمان میں کمی ہوتی ہے،
یہ سن کر حضرت سفیان غضبناک ہو گئے اور فرمایا،
اے لڑکے! تم خاموش رہو،
ایمان یقیناً کم ہوتا ہے،
یہاں تک کہ بالکل ختم ہو جاتا ہے۔
فرمایا:
قرآن پاک اللہ کا کلام ہے جو شخص اسے مخلوق کہتا ہے وہ بدعتی ہے۔
فرمایا:
صحابہ کرام کا احترام نہایت ضروری ہے،
ہر مومن کو ان کے لیے استغفار و دعا کرتے رہنا چاہیے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا ہے:
«وَالَّذِينَ جَاءُوا مِنْ بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ» [الحشر: 10]
اور جو ان کے بعد آئے دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ہمارے اورہمارے بھائیوں کے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں،
گناہ معاف فرما، اس میں مسلمانوں کو صحابہ رضی اللہ عنہم کے لیے استغفار کا حکم دیا گیا ہے،
پس جو کوئی ان کو بُرا بھلا کہے وہ سنت سے منحرف ہے اور ایسا شخص مالِ غنیمت سے محروم کر دیا جائے گا۔