سوانح حیات:
حفظ و ثقاہت:
حفظ و ضبط اور ثقاہت و اتقان میں ان کا مرتبہ بلند تھا، ان کے معاصرین فضلا اور کبار محدثین نے ان کے حافظہ اور ثقاہت کا اعتراف کیا ہے، علمائے سیر و تراجم نے ان کو «الحافظ الكبير، أَحَدُ الحفاظ، الحافظ العلم، واسع الحفظ، الحجة» اور «من الثقات الاثبات المعدلين» وغیرہ لکھا ہے۔
ابراہیم بن محمد بن حمزہ کا بیان ہے کہ ”میں نے ان سے بڑا کوئی حافظ نہیں دیکھا۔“
ابن خلکان لکھتے ہیں کہ ”وہ اپنے عہد کے ممتاز حافظ تھے۔“
علامہ ابن الجوزی رقمطراز ہیں کہ ”امام سلیمان کا حافظہ نہایت قوی تھا۔ صاحب بن عباد ان کے حافظے کی قوت اور یادداشت کی زیادتی کے معترف تھے۔“
ان کے صدق و ثقاہت کے بارے میں بھی علمائے فن کا اتفاق ہے، حافظ ذہبی فرماتے ہیں کہ ”وہ ضبط و ثقاہت اور صدق و امانت کے ساتھ بڑے عظیم رتبہ اور شان کے محدث تھے۔“
احمد بن منصور اور امین ناصرالدین کہتے ہیں کہ ”وہ ثقہ تھے۔“
علامہ ابن حجر نے ان کو ”ثابت و ضابط“ لکھا ہے۔
یافعی اور ابن عماد تحریر فرماتے ہیں کہ ”طبرانی ثقہ و صدوق اور حدیثوں کے علل، رجال و ابواب کے اچھے واقف کار تھے۔“ [تذكرة الحفاظ: 126/3 و 130 - لسان الميزان: 73/3 - مرآة الجنان: 372/2 و شذرات الذهب: 30/2]