سوانح حیات امام دارمی رحمہ اللہ
سوانح حیات​:​
اساتذہ کرام:
آپ نے خراسان جا کر وہاں عثمان بن جبلہ و محمد بن سلام اور ان کے ہم عصر دیگر فقہائے عظام اور محدثین کرام سے سماعت کی، بصرہ و کوفہ کے اساتذہ میں عبیداللہ بن موسیٰ، ابونعیم، روح بن عبادہ وغیرہم سے تعلیم حاصل کی۔
مصر تشریف لے گئے اور وہاں سعید بن ابی مریم و ابوصالح وغیرہ سے سماع حدیث کیا۔ حجاز پہنچ کر المقری، الحمیدی و ابن ابی اویس کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا، شام کا سفر کیا اور وہاں محمد بن یوسف الفریابی، ابوالیمان، ابومسہر وغیرہم سے کسب فیض کیا، اور دیگر بہت سے اس وقت کے علماء محدثین اور فقہائے کرام سے علم کی پیاس بجھائی۔ حافظ مزی رحمہ اللہ نے آپ کے اساتذہ کی تعداد 114 کے قریب ذکر کی ہے۔
اس طرح دوسری صدی ہجری کے نابغہ روزگار علماء کی تعلیم و تربیت اور صحبت نے آپ کے اندر علم و عمل، قرآن و سنت سے محبت کی قندیلیں آپ کے دل میں روشن کر دیں، اور اللہ تعالیٰ نے ان کو ایک زبردست عالم، محدث اور فقیہ و مدبر ہونے کا شرف بخشا، دولت دنیا، جاہ و مرتبہ آپ کے قدموں میں آ گرے، لیکن آپ نے سب کچھ پائے حقارت سے ٹھکرا دیا، خلیفہ وقت کے اصرار پر سر تسلیم خم کرتے ہوئے قاضی کا عہدہ قبول تو کر لیا لیکن ایک مقدمے کا فیصلہ کرنے کے بعد استعفیٰ دے دیا، اور اپنے وطن سمرقند میں ہی مسند تعلیم و تدریس سنبھالی اور اس کا حق ادا کر دیا، اس وقت تک وہاں مسلمانوں میں اطاعت کے بجائے بدعات در آئیں تھیں، آپ نے سنت کی اہمیت، اطاعت و پیروی اور قرآن و سنت سے محبت کو اجاگر کیا، اور قال اللہ و قال الرسول کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا حتی کہ کتاب و سنت کے چرچے عام ہوئے اور آپ کی شہرت دور دور تک پہنچی اور تشنگان علوم نبوت جوق در جوق آپ کی طرف آنے لگے۔


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.