سوانح حیات:
تصانیف::
علمائے طبقات و تراجم نے ان کو صاحبِ تصانیف کثیرہ لکھا ہے، مگر معلوم ہوتا ہے کہ وہ سب ضائع ہو گئیں، جن تصنيفات کے نام معلوم ہو سکے ہیں وہ یہ ہیں:
(1) کتاب السنن فی الفقہ [الفهرست، ص: 321] اس کے نام سے موضوع ظاہر ہے۔
(2) کتاب التفسیر: علامہ سیوطی نے عہدِ تابعین کے بعد کی جن تفسیروں کو اہم اور اقوالِ صحابہ و تابعین کی جامع قرار دیا ہے، ان میں سفیان بن عیینہ اور وکیع بن جراح وغیرہ کی تفسیروں کے ساتھ اس کا بھی ذکر کیا ہے [الاتقان: 190/2] اس کو وہ خود باقاعده مرتب و مکمل بھی کر چکے تھے اور اس کا املا بھی کرایا تھا۔
(3) مسند: یہ ان کی سب سے اہم اور مشہور تصنیف اور 6 جلدوں پر مشتمل ہے [تاریخ ابن خلکان: 113/1] حاکم نیشاپوری نے دوسرے دور کی مسانید میں امام احمد کی مسند کے ساتھ اس کا نام بھی شمار کیا ہے [المدخل في اصول الحديث، ص: 4] اس کی ترتیب و تکمیل سے بھی وہ اپنی زندگی میں فارغ ہو چکے تھے اور اپنے شاگردوں کو زبانی اور پڑھ کر اس کا املا بھی کرایا تھا، علامہ سیوطی فرماتے ہیں:
«”وإسحاق يخرج امثل ما ورد عن ذالك الصحابي فيما ذكره الرازي.“» [تدریب الراوی، ص: 57]
”ابوزرعہ رازی کا بیان ہے کہ اسحاق ان ہی روایتوں کی تخریج کرتے تھے جو اس صحابی کی سب سے بہتر اور اچھی روایت ہوتی تھی۔“
اس مسند کا ایک قلمی نسخہ علامہ سیوطی کے قلم کا لکھا ہوا جرمنی کے کتب خانہ میں موجود ہے، علامہ ذہبی نے اس کے رجال کے نقد میں ایک مستقل کتاب لکھی تھی، اس کو بھی سیوطی نے اس نسخہ کے حاشیے میں درج کیا ہے۔ [مقدمه تحفة الأحوذی، ص: 165]
صحیح بخاری سے قبل لکھی گئی کتب احادیث میں مؤطا امام مالک، مسند ابی داؤد الطیالسی اور مسند حمیدی کے بعد مسند اسحاق بن راھویہ کا مرتبہ ہے اور اس کے بعد پھر مسند احمد ہے۔ اس میں موضوع اور واھی سند سے کوئی روایت نہیں ہے، صرف صحیح، حسن اور ضعیف روایات ہیں۔ یہ مسند سوائے جلد ششم کے مرورِ زمانہ کے ساتھ ضائع ہوگئی۔ ابن حجر نے اس کی چھ جلدوں کا تذکرہ کیا ہے۔ [المطالب العالية لابن حجر: 3/1، تذكرة ذيل: 334]
محفوظ مخطوط کا آغاز ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایات سے ہوتا ہے اور آخر میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایات ہیں۔ [تذكرة: 705/2 - العبر: 129/2]
یہ چھٹی جلد ہے، اس مطبوعہ جزء میں روایات کی تعداد (980) ہے۔ صرف مسند ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ کی تعدادِ احادیث 543 ہے۔
(مسند اسحاق بن راہویہ) الدكتور عبدالغفور بن عبدالحق البلوشی کی تحقیق کے ساتھ پانچ اجزاء (3 جلدوں) میں مکتبۃ الایمان، المدینہ المنورہ سے 1991ء بمطابق 1412ھ میں چھپی۔
(مسند اسحاق بن راہویہ، مسند ابن عباس) محمد مختار ضرار المفتی کی تحقیق کے ساتھ ایک جلد میں دارالکتاب العربی، بیروت، لبنان، سے 2002ء بمطابق 1423ھ میں چھپی۔