سوانح حیات:
ثقاہت::
اس غیر معمولی حفظ کے ساتھ اسی درجہ کی ثقاہت بھی تھی، ابوحاتم فرماتے ہیں کہ کثیر الحفظ ہونے کے باوجود امام اسحاق کا ضبط و اتقان اور غلطیوں سے محفوظ و مصئون رہنا حیرت انگیز ہے۔
خطیب بغدادی وغیرہ لکھتے ہیں کہ وہ حفظ و ثقاہت دونوں کے جامع تھے۔
علامہ ذہبی نے ان کو ثقہ و حجت بتایا ہے۔
ابن حبان نے ان کا ثقات میں ذکر کیا ہے۔
امام نسائی فرماتے ہیں کہ وہ ثقہ و مامون تھے۔
امام دارمی کا بیان ہے کہ اسحاق اپنے صدق کی وجہ سے اہلِ مغرب و مشرق کے سردار بن گئے تھے۔
امام احمد کو ان کے صدق و ثقاہت پر اتنا اعتماد تھا کہ ایک دفعہ انھوں نے ان سے کوئی حدیث پوچھی، جب امام اسحاق نے اسے بیان کیا تو ایک شخص نے اعتراضاً کہا کہ وکیع نے یہی روایت اس سے مختلف طریقہ پر بیان کی ہے، امام احمد نے برافروختہ ہو کر کہا: خاموش رہو۔ جب ابویعقوب امیر المومنین فی الحدیث کوئی روایت بیان کریں تو اسے بلا تأمل قبول کر لینا چا ہیے۔ [تاريخ بغداد: 350/6، 353 - تاريخ ابن عساكر: 412/2، 413 - طبقات الشافعيه: 234/1 - التهذيب: 217/1]