سوانح حیات:
شیخ رحمہ اللہ کے متعلق بعض معاصر علماء کی آراء:
اگرچہ شیخ رحمہ الله کی شخصیت کسی شخص کے تزکیہ کی محتاج نہیں ہے لیکن پھر بھی بعض معروف اہل علم حضرات کے ثنائیہ کلمات پیش خدمت ہیں:
علامہ سید محب الدین خطیب رحمہ الله فرماتے ہیں:
«من دعاة السنة الذين وقفواحياتهم على العمل لإحيائهاوهو أخونابالغيب الشيخ أبوعبد الرحمن محمد ناصر الدين نوح نجاتي الألباني»
” سنت شریفہ کے ان عظیم داعیوں میں سے جنہوں نے سنت کے احیاء کے لئے اپنی زندگیوں کو وقف کر دیا، ایک ہمارے قابل فخر مسلمان بھائی شیخ محمد ناصر الدین نوح نجاتی البانی ہیں۔“
چند ماہ پیشتر وفات پانے والے مفتی اعظم سعودیہ شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ الله کا قول ہے:
«ما رأيت تحت أديم السماء عالما بالحديث فى العصر الحديث مثل العلامة محمد ناصر الدين الألباني»
” آسمان کے سائباں کے نیچے میں نے اس زمانے میں شیخ محمد ناصر الدین البانی سے زیادہ حدیث نبوی (علی صاحبہا الصلوات والتسلیم) کاعالم نہیں دیکھا۔“
ڈاکٹر عمر سلیمان الاشقر اپنی کتاب تاریخ الفقہ الإسلامی (صفحہ 127) میں آپ کو محدث العصر محمد ناصر الدین الألبانی کے نام سے مخاطب کرتے ہیں۔
شیخ حسن البناء رحمہ الله نے شیخ رحمہ اللہ کو خط لکھا اور اس میں انہیں اپنے سلیم علمی منہج پر ڈٹے رہنے کی تاکید کی، ان کی ہمت افزائی فرمائی اور شیخ سید سابق کے مقالات پر آپ کی بعض تعلیقات اپنے مجلہ ”الإخوان المسلمون“ میں شائع کیں۔
ڈاکٹر امین مصری رحمہ الله (مدرّس مادۃ الحدیث، الجامعۃالسوریۃ و رئیس قسم الدراسات العلیاللحدیث فی الجامعۃ الإسلامیۃ سابقاً) شیخ رحمہ اللہ کے متعلق ہمیشہ کہا کرتے تھے: «إن الشيخ الألباني أحق مني بهذا المنصب وأجدر» ”کہ شیخ البانی مجھ سے زیادہ ان علمی مناصب کے حق دا راور لائق ہیں“ اور اپنے آپ کو شیخ کے تلامذہ میں شمار کرتے تھے۔ اس بات کی شہادت ڈاکٹر صبحی صالح رحمہ الله (اُستاذ الحدیث والعلوم العربیۃ بجامعۃ الدمشق سابقاً والجامعۃ اللبنانیۃ) وغیرہ نے دی ہے۔
استاذ محمد الغزالی اپنی کتاب ” فقہ السیرۃ“ میں لکھتے ہیں:
«سرني أن تخرج هذه الطبعة (الرابعة) الجديدة بعد أن رجعها الأستاذ المحدث العلامة الشيخ محمد ناصر الدين الألباني… وللرجل من رسوخ قدمه فى السنة مايعطيه هذا الحق… الخ»
” میرے لئے مقام مسرت ہے کہ اس کتاب کے چوتھے ایڈیشن کو محدث علامہ شیخ محمد ناصر الدین البانی کی نظر ثانی کے ساتھ شائع کیا جا رہا ہے۔ علوم سنت میں رسوخ مہارت کی بنا پر آپ سے ہی اس کا حق اداکرنے کی توقع کی جا سکتی ہے۔“
کتاب ”صید الخاطر“ از امام ابن جوزی رحمہ الله کے محقق استاذ علی و استاذ ناجی طنطاوی لکھتے ہیں:
«وقد علق عليها الأستاذ الشيخ ناصر الدين الألباني (وهو المرجع اليوم فى رواية الحديث فى البلاد الشامية)… الخ» “
” اس کتاب پر شیخ ناصر الدین البانی نے تعلیق لکھی ہے اور آپ فی زمانہ ممالک شام میں علم حدیث میں مرجع خلائق کی حیثیت رکھتے ہیں۔“
علامہ ڈاکٹر یوسف قرضاوی فرماتے ہیں:
«وقد قام العلامة الشيخ محمد ناصر الدين الألباني بفصل صحيح الجامع الصغير و زيادته (الفتح الكبير) عن ضعيفه و صدر كل منهمافي عدة أجزاء فخدم لذلك الكتاب وطالبي الحديث أيماخدمة» [ثقافة الداعية ص 79، 80 ]
”علامہ شیخ البانی نے جامع الصغیر او راس پر زیادت یعنی فتح الکبیر کی صحیح احادیث کو ضعیف احادیث سے جدا کیا ہے، او رآپ کا یہ علمی کام متعدد جلدوں میں شائع ہو چکا ہے۔ اس طرح آپ نے اس کتاب اور طلبہ حدیث کی کس قدر عظیم خدمت سر انجام دی ہے۔“
آپ امام ابن جوزی رحمہ الله کی کتاب الموضوعات کو اس فن کی ابتداء اور سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ کو اس کی انتہا قرار دیتے تھے۔
استاذ احمد مظہر العظمۃ رحمہ اللہ (صدر جمعیۃ التمدن الإسلامی بدمشق) شیخ رحمہ الله کے علم سے حد درجہ متاثر تھے اور ان کے مقالات کو مخالفین کی پرواہ کئے بغیر شائع کیا کرتے تھے۔
ڈاکٹر یوسف سباعی رحمہ الله (مدیر اعلیٰ مجلہ المسلمون) شیخ رحمہ اللہ سے درخواست کیا کرتے تھے کہ وہ ان کے مجلہ کے لئے کچھ لکھیں۔ چنانچہ شیخ رحمہ اللہ کی متعدد تحریریں اس مجلہ کی زینت بنی ہیں۔
ڈاکٹر مصطفی اعظمی نے شیخ زہیر الشاویش (مدیر المکتب الإسلامی، بیروت) کے واسطہ سے شیخ رحمہ اللہ سے درخواست کی تھی کہ وہ ان کی کتاب صحیح ابن خزیمۃ کی تحقیق پر نظر ثانی فرما دیں، اس پر تعلیقات و تخریجات درج فرمائیں اور اس میں جہاں کہیں جو اضافہ یا تبدیلی مناسب سمجھیں کر دیں، چنانچہ حواشی میں شیخ رحمہ اللہ کے درج کردہ نوٹ جابجا موجود ہیں اور اس کا تذکرہ ڈاکٹر اعظمی نے اپنی کتاب کے مقدمہ میں بھی کیا ہے۔
سعودی عرب کے معروف عالم شیخ محمد صالح العثیمین حفظہ اللہ شیخ البانی رحمہ الله کے متعلق لکھتے ہیں:
«أكتب عن فضيلة محدث الشام الشيخ الفاضل: محمد بن ناصر الدين الألباني فالذي عرفته عن الشيخ من خلال اجتماعي به وهو قليل أنه حريص جدا على العمل بالسنة و محاربة البدعة سواء كانت فى العقيدة أم فى العمل، أمامن خلال قراء تي لمؤلفاته فقد عرفت عنه ذلك وأنه ذوعلم جم فى الحديث رواية و دراية و أن الله تعالىٰ قد نفع فيماكتبه كثيرا من الناس من حيث العلم ومن حيث المنهاج والاتجاه إلى علم الحديث وهذه ثمرة كبيرة للمسلمين ولله الحمد… وعلي كل حال فالرجل طويل الباع واسع الاطلاع قوي الاقناع وكل أحد يؤخذ من قوله و يترك سوي قول الله و رسوله… و نسأل الله تعالىٰ أن يكثر من أمثاله فى الأمة الإ سلامية… الخ» [مكتوب، مورخه 22؍8؍1405ه ]
” محدثِ شام شیخ الفاضل علامہ ناصر الدین البانی کے بارے میں اپنی چند ملاقاتوں میں جو جان سکا ہوں کہ آپ سنت کی خدمت کرنے اور بدعت سے جنگ کرنے کی شدید خواہش رکھتے ہیں، چاہے وہ بدعت عقائد میں ہو یا افعال میں۔ آپ کی تالیفات کے مطالعے سے میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ روایت او ردرایت ِحدیث کے بارے میں آپ کا علم بہت وسیع ہے او رآپ کی تحریروں سے اللہ تعالیٰ نے بہت سے لوگو ں کو بطورِ علم بھی فائدہ دیا ہے اور من حیث المنہاج کے بھی لوگوں کو علم حدیث کی طرف متوجہ کرنے میں۔ الحمد للہ مسلمانوں کے لئے اس کام میں عظیم فائدہ ہے۔ بہرحال موصوف دور تک نظر رکھنے والے، وسیع علم کے حامل اور قوی تاثیر رکھنے والے ہیں، ہر ایک کا قول اختیار کیا اور چھوڑا جا سکتا ہے سوائے اللہ اور اس کے رسول کے قول کے۔ ہماری اللہ سے دعا کہ اللہ تعالیٰ آپ جیسے علماء امت کو بکثرت عطا فرمادے …آمین!“
شیخ زید بن عبدالعزیز الفیاض (استاذ بکلیۃ أصول الدین فی جامعۃ الإمام محمد بن سعود الإسلامیۃ بالریاض) فرماتے ہیں:
«إن الشيخ محمد ناصر الدين الإلباني من الأعلام البارزين فى هذا العصر وقد عني بالحديث وطرقه و رجاله و درجته من الصحة أوعدمهاوهذاعمل جليل من خيرما أنفقت فيه الساعات و بذلت فيه المجهودات و هو كغيره من العلماء الذين يصيبون و يخطئون ولكن انصرافه إلى هذا العلم العظيم مماينبغي أن يعرف له به الفضل وأن يشكر على اهتمامه به… الخ»
” شخ محمد ناصر الدین البانی کا اس زمانے کی نامور علمی شخصیتوں میں شمار ہوتا ہے۔ آپ نے متن حدیث، اس کے طرق، رواۃ اور اس کی فنی حیثیت پر خصوصی کام کیا ہے۔ یہ بہت عظیم کام ہے اور اس لائق کہ اس میں اوقات صرف کئے جائیں اور محنتیں کھپائی جائیں۔ آپ بھی دیگر علماء کی طرح صحیح علمی رائے اپنانے کے ساتھ بہت سے امور میں غلطی کھا جاتے ہیں۔ لیکن اس مبارک علم میں آپ کی عظیم خدمات اس لائق ہیں کہ آپ کے فضل و کرم کا اعتراف کیا جائے اور اس علم پر توجہ دینے پر آپ کا شکر گزار ہوا جائے۔“ [مكتوب، مؤرخه 30؍7؍1405ه ]
المملکۃ العربیۃ السعودیۃ کے سابق مفتی عام علامہ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ کا ایک قول اوپر نقل کیا جا چکا ہے۔ آپ رحمہ اللہ اپنے ایک مکتوب میں شیخ رحمہ الله کے متعلق مزید فرماتے ہیں:
«أن الشيخ المذكور معروف لدينابحسن العقيدة والسيرة و مواصلة الدعوة إلى الله سبحانه مع مايبذ له من الجهود المشكورة فى العناية بالحديث الشريف و بيان الحديث الصحيح من الضعيف من الموضوع وماكتبه فى ذلك من الكتابات الواسعة كله عمل مشكور و نافع للمسلمين…الخ»
” شیخ البانی ہمارے ہاں حسن سیرت اور درست عقیدہ کے حامل کے طو رپر معروف ہیں۔ آپ نے ساری زندگی اس دعوت کی ترویج میں صرف کی کہ حدیث شریف کا خاص اہتمام کیا جائے اور ضعیف و موضوع احادیث کو صحیح احادیث سے ممتاز کر دیا جائے۔ اس مشن میں آپ نے بہت سی عظیم کتابیں لکھیں، آپ کی تمام دینی کاوشیں لائق شکر و امتنان اور امت مسلمہ کے لئے نفع بخش ہیں۔“