سوانح حیات محمد ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ
سوانح حیات​:​
دعوۃ فی سبیل اللہ کی ابتدا:
آپ نے اپنی دعوت الی اللہ کے ابتداء مسلک حنفی پر علمی تنقید سے شروع کی۔ آپ کے والد بہت سے مسلکی مسائل میں آپ کے مخالف ہوتے تو آپ ان پر یہی واضح کرتے کہ جب کسی مسلمان پر کسی بارے میں کوئی حدیث ثابت ہو جائے تو اس کے لئے ہرگز یہ جائز نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر عمل کو ترک کرے اور یہ کہ یہی منہج امام ابوحنیفہ وغیرہ ائمہ کرام رحمہم اللہ کا بھی تھا۔ [ملاحظه هو صفة صلاة النبى صلى الله عليه وسلم ]
استاذ مجذوب، شیخ رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ:
میں نے اپنی دعوت کی ابتدا متعارفین، دوستوں اور ان کے دوستوں کے ساتھ میل ملاقات سے کی۔ پہلے ہم لوگ ایک جگہ جمع ہوتے تھے، پھر ایک دوسرے معاون کے گھر اس اجتماع کو منتقل کر دیا گیا۔ پھر اس سے بھی بڑی ایک دوسری جگہ منتخب کی گئی۔ پھر اس مقصد کے لئے ایک منزل کرایہ پر لی گئی تاکہ بکثرت لوگ اس میں شریک ہو سکیں، پھر یہ جگہ بھی تنگ پڑنے لگی…
اس طرح شیخ رحمہ اللہ نے مشائخ اور مساجد کے ائمہ کے ساتھ علمی مباحثہ کا سلسلہ شروع کیا۔ بعض اوقات متعصّب مسلکی علماء، مشائخ صوفیہ اور خرافاتی بدعتی لوگوں سے شدید معارضہ درپیش ہوتا تھا، لیکن ان کے پاس سوائے شور و غوغا کرنے اور شیخ رحمہ اللہ کو گمراہ وہابی کا طعنہ دینے کے کوئی ٹھوس دلیل نہ ہوتی تھی۔ دمشق کے نامور علماء میں سے علامہ بہجت البیطار، شیخ عبدالفتاح الامام، شیخ حامد التقی اور شیخ توفیق البرزہ وغیرہم رحمہم اللہ نے شیخ ناصر الدین رحمہ اللہ کی ہمت افزائی کی اور ثابت قدم رہنے کی تلقین بھی کی۔ شیخ رحمہ اللہ لوگوں کے بےجا الزامات اور مخالفین کی پرواہ نہ کرتے ہوئے منہج حق پر ڈٹے رہے اور اپنے نفس کو صبر و تحمل کے ساتھ سورہ لقمان کی آیت نمبر «﴿وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَاصْبِرْ عَلَى مَا أَصَابَكَ﴾» ۔۔۔ سورة لقمان میں مذکور وصیت سے مطمئن اور آمادہ برعمل کرتے رہے۔ دمشق کے بہت سے مشائخ کے ساتھ توحید، مسلکی تعصب اور بدعات کے موضوعات پر آپ کے بےشمار علمی مباحثی ہوئے۔ اسی سلسلہ میں آپ نے بعض شہروں مثلاً حلب، اللاذقیہ، ادلب، سلمیہ، حمص، حماۃ اور الرقہ وغیرہ کا دورہ بھی کیا اور وہاں بھی علمی مناقشات کئے۔ حاسدین کامعاملہ اس حد تک پہنچا کہ انہوں نے حکام کے پاس شیخ کے خلاف جھوٹی گواہیاں دیں جس کے باعث آپ رحمہ اللہ کو دوبار اسیر زنداں بنناپڑا۔ ایک بار آپ نے ایک ماہ جیل کی صعوبتیں برداشت کیں اور دوسری بار غالباً 1967ء میں تقریباً چھ ماہ سنت یوسفی ادا کرتے رہے مگر راہ حق سے اس جبل عزیمت کے قدم کبھی نہیں ڈگمگائے … نتیجتاً آپ کی دعوت الی الکتاب والسنہ ملک شام کی حدود سے نکل کر اُردن او ر لبنان بھی جا پہنچی۔
ان دعوتی اَسفار کے علاوہ شیخ رحمہ اللہ ہر ماہ حلب کا سفر بھی کیا کرتے تھے تاکہ وہاں کے مکتبۃ الأوقاف الاسلامیۃ کے مخطوطات سے مستفید ہو سکیں۔ اس مکتبہ میں آپ طویل گھڑیاں گزار اکرتے تھے۔ الزوائد للبوصیری آپ نے اسی مکتبہ کے مخطوطات سے نقل کی تھی۔


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.