سوانح حیات:
تعلیم و تربیت:
شیخ محمد ناصر الدین رحمہ الله نے اپنی ابتدائی تعلیم دمشق کے مدرسة ”الأسعاف الخیریة الابتدائیة“ میں شروع کی۔ دوران تعلیم مدرسہ میں آگ لگ جانے کے باعث آپ سوقِ ساروجہ کے ایک دوسرے مدرسہ میں منتقل ہو گئے تھے۔ چونکہ آپ کے والد دینی اعتبار سے دینی تعلیم کے مروّجہ نظام سے مطمئن نہ تھے لہٰذا انہوں نے شیخ رحمہ الله کی مدرسہ میں تعلیم کی عدم تکمیل کا فیصلہ کیا اور خود ان کے لئے ایک تعلیمی پروگرام وضع کیا جو بنیادی طور پر تعلیم قرآن، تجوید، صرف اور فقہ حنفی پر مرکوز تھا۔
شیخ نے بعض علوم دینیہ اور عربی کی تعلیم اپنے والد کے بعض رفقا (جن کاشمار اس وقت کے شیوخ میں ہوتا تھا) سے بھی حاصل کی۔ ان شیوخ میں سے شیخ سعید برہانی سے آپ نے ”مراقی الفلاح“ اور علوم بلاغت کی بعض جدید کتب پڑھی تھیں۔ آپ نے اپنے زمانہ میں حلب کے مشہور مؤرخ علامہ شیخ راغب طباخ رحمہ الله سے ان کی جمیع مرویات کی ”اجازۃ فی الحدیث“ حاصل کی تھی۔ استاذ محمد المبارک شیخ کو علامہ راغب طباخ کے پاس لے کر گئے تھے اور ان سے شیخ رحمہ الله کے علوم حدیث میں ذوق و شوق اور مہارت کو بیان کیا تھا جس پر علامہ راغب رحمہ الله نے آپ کا امتحان لیا اور انہیں ویسا ہی پایا جیسا کہ استاذ محمد المبارک رحمہ الله نے بیان کیا تھا۔ چنانچہ علامہ راغب رحمہ الله نے تقدیراً و اعترافاً اپنی کتاب ”الأنوار الجلیة في مختصر الأثبات الحلبیة“ پر اپنی مہر کے ساتھ اپنے مشائخ کی اجازۃ ثبت کر کے اپنی جانب سے بھی انہیں اجازۃ سے سرفراز فرمایا۔