ابوعامر اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”کیا ہی اچھے ہیں قبیلہ اسد اور قبیلہ اشعر کے لوگ، جو لڑائی سے بھاگتے نہیں اور نہ مال غنیمت میں خیانت کرتے ہیں، وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں
“، عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں: پھر میں نے اسے معاویہ رضی الله عنہ سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: اس طرح رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا، بلکہ آپ نے یہ فرمایا کہ
”وہ مجھ سے ہیں اور میری طرف ہیں
“، تو میں نے عرض کیا: میرے باپ نے مجھ سے اس طرح نہیں بیان کیا، بلکہ انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے:
”وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں
“، معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: تو تم اپنے باپ کی حدیثوں کے زیادہ جانکار ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف وہب بن جریر کی روایت سے جانتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ اسد قبیلہ اسد ہی کے لوگ ہیں۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3947
´قبیلہ ثقیف اور بنی حنیفہ کے فضائل و مناقب کا بیان`
ابوعامر اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا ہی اچھے ہیں قبیلہ اسد اور قبیلہ اشعر کے لوگ، جو لڑائی سے بھاگتے نہیں اور نہ مال غنیمت میں خیانت کرتے ہیں، وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں“، عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں: پھر میں نے اسے معاویہ رضی الله عنہ سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا، بلکہ آپ نے یہ فرمایا کہ ”وہ مجھ سے ہیں اور میری طرف ہیں“، تو میں نے عرض کیا: میرے باپ نے مجھ سے اس طرح نہیں بیان کیا، بلکہ انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے رسول ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3947]
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(سند میں عبد اللہ بن ملاذ مجہول راوی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3947