ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوموسیٰ تمہیں آل داود کی خوش الحانیوں (اچھی آوازوں) میں سے ایک خوش الحانی دی گئی ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اس باب میں بریدہ، ابوہریرہ اور انس رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: ایک بار اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور عائشہ رضی الله عنہا ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کے گھر کے پاس سے گزرے ابوموسیٰ نہایت خوش الحانی سے قرآن کی تلاوت کر رہے تھے، صبح کو اسی واقعہ پر آپ نے ان کی بابت یہ فرمایا، «مزمار»(بانسری) گرچہ ایک آلہ ہے جس کے ذریعہ اچھی آواز نکالی جاتی ہے، مگر یہاں صرف اچھی آواز مراد ہے، داود علیہ السلام اپنی کتاب زبور کی تلاوت اس خوش الحانی سے فرماتے کہ اڑتی ہوئی چڑیاں فضا میں رک کر آپ کی تلاوت سننے لگتی تھیں۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3855
´ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان` ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوموسیٰ تمہیں آل داود کی خوش الحانیوں (اچھی آوازوں) میں سے ایک خوش الحانی دی گئی ہے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3855]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ایک بار اللہ کے نبیﷺ اور عائشہ رضی اللہ عنہا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے گھر کے پاس سے گزرے ابوموسیٰ نہایت خوش الحانی سے قرآن کی تلاوت کر رہے تھے، صبح کو اسی واقعہ پر آپﷺ نے ان کی بابت یہ فرمایا، مزمار (بانسری) اگرچہ ایک آلہ ہے جس کے ذریعہ اچھی آواز نکالی جاتی ہے، مگریہاں صرف اچھی آواز مراد ہے، داود علیہ السلام اپنی کتاب زبورکی تلاوت اس خوش الحانی سے فرماتے کہ اڑتی ہوئی چڑیاں فضا میں رک کر آپ ؑ کی تلاوت سننے لگتی تھیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3855