حدثنا نصر بن علي الجهضمي، اخبرني ابي، عن المثنى بن سعيد، عن قتادة، عن انس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا غزا قال: " اللهم انت عضدي , وانت نصيري , وبك اقاتل ". قال ابو عيسى: هذا حسن غريب، ومعنى قوله: عضدي يعني عوني.حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا غَزَا قَالَ: " اللَّهُمَّ أَنْتَ عَضُدِي , وَأَنْتَ نَصِيرِي , وَبِكَ أُقَاتِلُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: عَضُدِي يَعْنِي عَوْنِي.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جہاد کرتے (لڑتے) تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم أنت عضدي وأنت نصيري وبك أقاتل»”اے اللہ! تو میرا بازو ہے، تو ہی میرا مددگار ہے اور تیرے ہی سہارے میں لڑتا ہوں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ۲- اور «عضدی» کے معنی ہیں تو میرا مددگار ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3584
´لڑائی کے وقت کی دعا کا بیان` انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جہاد کرتے (لڑتے) تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم أنت عضدي وأنت نصيري وبك أقاتل»”اے اللہ! تو میرا بازو ہے، تو ہی میرا مددگار ہے اور تیرے ہی سہارے میں لڑتا ہوں۔“[سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3584]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اے اللہ! تو میرا بازو ہے، تو ہی میرا مدد گار ہے اور تیرے ہی سہارے میں لڑتا ہوں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3584