فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 573
´عصر کے بعد نماز کی ممانعت کا بیان۔`
ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا کوئی ایسی گھڑی ہے جس میں دوسری گھڑیوں کی بنسبت اللہ تعالیٰ کا قرب زیادہ ہوتا ہو، یا کوئی ایسا وقت ہے جس میں اللہ کا ذکر مطلوب ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اللہ عزوجل بندوں کے سب سے زیادہ قریب رات کے آخری حصہ میں ہوتا ہے، اگر تم اس وقت اللہ عزوجل کو یاد کرنے والوں میں ہو سکتے ہو تو ہو جاؤ، کیونکہ فجر میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں، اور سورج نکلنے تک رہتے ہیں، (پھر چلے جاتے ہیں) کیونکہ وہ شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان نکلتا ہے، اور یہ کافروں کی نماز کا وقت ہے، لہٰذا (اس وقت) تم نماز نہ پڑھو، یہاں تک کہ سورج نیزہ کے برابر بلند ہو جائے، اور اس کی شعاع جاتی رہے پھر نماز میں فرشتے حاضر ہوتے، اور موجود رہتے ہیں یہاں تک کہ ٹھیک دوپہر میں سورج نیزہ کی طرح سیدھا ہو جائے، تو اس وقت بھی نماز نہ پڑھو، یہ ایسا وقت ہے جس میں جہنم کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، اور وہ بھڑکائی جاتی ہے، تو اس وقت بھی نماز نہ پڑھو یہاں تک کہ سایہ لوٹنے لگ جائے، پھر نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں، اور موجود رہتے ہیں یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے، کیونکہ وہ شیطان کی دو سینگوں کے درمیان ڈوبتا ہے، اور وہ کافروں کی نماز کا وقت ہے۔“ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 573]
573 ۔ اردو حاشیہ:
➊اگرچہ وقت ہونے کے لحاظ سے تمام اوقات برابر ہیں مگر اللہ تعالیٰ کی رحمت کے قرب اور بعد کے لحاظ سے ان میں فرق پڑجاتا ہے، جیسے آدھی رات کے بعد اللہ کی رحمت قریب آجاتی ہے حتیٰ کہ تہائی رات باقی رہ جائے تواللہ تعالیٰ خود آسمان دنیا پر تشریف لاتا ہے، اس لیے یہ وقت خصوصی قرب کا وقت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «علیکم بقیام اللیل فانه دأب الصالحین قبلکم» ”رات میں قیام کیا کرو، یہ تم سے پہلے بھی نیک لوگوں کی عادت رہی ہے۔“ [جامع الترمذي، الدعوات، حدیث: 3549، وصحیح الترغیب للألباني: 3؍399]
➋اس روایت سے نماز کے لیے تین اوقات مکروہ ثابت ہوتے ہیں: طلوع شمس، استواءِ شمس اور غروب شمس، جب کہ دیگر روایات میں بعد ازعصر جبکہ سورج زردی مائل ہو چکا ہو جیسا کہ اگلی حدیث میں اس کی تحقیق آرہی ہے اور بعد ازصبح بھی نماز سے روکا گیا ہے۔ سب روایات پر عمل ضروری ہے۔
➌عبادت میں کفار کی مشابہت اختیار کرنا منع ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 573