عامر شعبی اللہ کے اس قول «ما كان محمد أبا أحد من رجالكم»”(لوگو!) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نہیں“(الاحزاب: ۴۰)، کے بارے میں کہتے ہیں: اس سے مراد زندہ نہ رہنے والی نرینہ اولاد ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (ضعیف الإسناد) (سند میں ”مسلمہ بن علقمہ“ صدوق ہیں، لیکن ان سے احادیث میں اوہام پائے جاتے ہیں)»
وضاحت: ۱؎: ورنہ نرینہ اولاد تو آپ کے یہاں بھی پیدا ہوئی ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3210
´سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر۔` عامر شعبی اللہ کے اس قول «ما كان محمد أبا أحد من رجالكم»”(لوگو!) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نہیں“(الاحزاب: ۴۰)، کے بارے میں کہتے ہیں: اس سے مراد زندہ نہ رہنے والی نرینہ اولاد ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3210]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: (لوگو!) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ محمد(ﷺ) نہیں (الأحزاب: 40)
2؎: ورنہ نرینہ اولاد تو آپ کے یہاں بھی پیدا ہوئی ہے۔
نوٹ: (سند میں ”مسلمہ بن علقمہ“ صدوق ہیں، لیکن ان سے احادیث میں اوہام پائے جاتے ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3210