حدثنا ابو كريب، حدثنا ابو معاوية، عن بريد بن عبد الله، عن ابي بردة، عن ابي موسى، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله تبارك وتعالى يملي، وربما قال: يمهل، للظالم حتى إذا اخذه لم يفلته ثم قرا وكذلك اخذ ربك إذا اخذ القرى وهي ظالمة سورة هود آية 102 الآية "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، وقد رواه ابو اسامة، عن بريد نحوه، وقال: يملي.حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يُمْلِي، وَرُبَّمَا قَالَ: يُمْهِلُ، لِلظَّالِمِ حَتَّى إِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْهُ ثُمَّ قَرَأَ وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ سورة هود آية 102 الْآيَةَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَاهُ أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ نَحْوَهُ، وَقَالَ: يُمْلِي.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تبارک و تعالیٰ ظالم کو مہلت دیتا ہے مگر جب اسے گرفت میں لے لیتا ہے پھر تو اسے چھوڑتا بھی نہیں“، پھر آپ نے آیت «وكذلك أخذ ربك إذا أخذ القرى وهي ظالمة»”ایسی ہی ہے تیرے رب کی پکڑ جب وہ کسی ظالم بستی والے کو پکڑتا ہے تو اس کی پکڑ بڑی سخت، درد ناک ہوتی ہے“(ہود: ۱۰۲)، تلاوت فرمائی۔ (راوی ابومعاویہ نے کبھی «یملی» کہا اور کبھی «یمہل» دونوں کا معنی ایک ہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- ابواسامہ نے بھی اسے برید سے اسی طرح روایت کیا ہے، اور «یُملی» کا لفظ استعمال کیا ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4018
´سزاؤں کا بیان۔` ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ ظالم کو ڈھیل دیتا رہتا ہے، لیکن اسے پکڑتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «وكذلك أخذ ربك إذا أخذ القرى وهي ظالمة»”تمہارے رب کی پکڑ ایسی ہی ہے جب وہ کسی ظالم بستی کو پکڑتا ہے“(سورة الهود: 102)، کی تلاوت کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4018]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مجرم کو اگر اللہ کی طرف سے فوری سزا نہ ملے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ چھوٹ گیا ہے بلکہ اللہ تعالی ایک خاص وقت تک مہلت دیتا ہے۔ پھر اچانک پکڑلیتا ہے۔
(2) مجرموں کو مہلت دینے میں اللہ کی صفت رحمت کا اظہار ہے کہ وہ اس مہلت سے فائدہ اٹھا کر ہدایت قبول کرلیں اور اس طرح وہ عذاب سے بچ کر انعام کے مستحق بن جائیں۔
(3) اللہ کے عذاب سے کوئی نبی اور ولی نہیں بچاسکتا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4018
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3110
´سورۃ ہود سے بعض آیات کی تفسیر۔` ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تبارک و تعالیٰ ظالم کو مہلت دیتا ہے مگر جب اسے گرفت میں لے لیتا ہے پھر تو اسے چھوڑتا بھی نہیں“، پھر آپ نے آیت «وكذلك أخذ ربك إذا أخذ القرى وهي ظالمة»”ایسی ہی ہے تیرے رب کی پکڑ جب وہ کسی ظالم بستی والے کو پکڑتا ہے تو اس کی پکڑ بڑی سخت، درد ناک ہوتی ہے“(ہود: ۱۰۲)، تلاوت فرمائی۔ (راوی ابومعاویہ نے کبھی «یملی» کہا اور کبھی «یمہل» دونوں کا معنی ایک ہے)۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3110]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ایسی ہی ہے تیرے رب کی پکڑ جب وہ کسی ظالم بستی والے کو پکڑتا ہے تو اس کی پکڑ بڑی سخت، دردناک ہوتی ہے (ہود: 102)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3110