حدثنا محمود بن غيلان، والحسن بن علي , وغير واحد قالوا: حدثنا ابو اسامة، عن بريد بن عبد الله بن ابي بردة، عن جده ابي بردة، عن ابي موسى الاشعري، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اشفعوا ولتؤجروا وليقض الله على لسان نبيه ما شاء " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وبريد يكنى: ابا بردة ايضا هو ابن ابي موسى الاشعري وهو كوفي ثقة في الحديث روى عنه شعبة، والثوري، وابن عيينة.حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ , وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اشْفَعُوا وَلْتُؤْجَرُوا وَلْيَقْضِ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ مَا شَاءَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَبُرَيْدٌ يُكْنَى: أَبَا بُرْدَةَ أَيْضًا هُوَ ابْنُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ وَهُوَ كُوفِيٌّ ثِقَةٌ فِي الْحَدِيثِ رَوَى عَنْهُ شُعْبَةُ، وَالثَّوْرِيُّ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شفاعت (سفارش) کرو تاکہ اجر پاؤ، اللہ اپنے نبی کی زبان سے نکلی ہوئی جس بات (جس سفارش) کو بھی چاہتا ہے پورا کر دیتا ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی اگر کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے چیز مانگتا ہے اور تم سمجھتے ہو کہ حقیقت میں یہ شخص ضرورت مند ہے تو تم اس کے حق میں سفارش کے طور پر دو کلمہ خیر کہہ دو، تو تمہیں بھی اس کلمہ خیر کہہ دینے کا ثواب ملے گا، لیکن یہ بات یاد رہے کہ اس میں جس سفارش کی ترغیب دی گئی ہے، وہ ایسے امور کے لیے ہے جو حلال اور مباح ہیں، حرام یا شرعی حد کو ساقط کرنے کے لیے سفارش کی اجازت نہیں ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2672
´بھلائی کا راستہ بتانے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔` ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شفاعت (سفارش) کرو تاکہ اجر پاؤ، اللہ اپنے نبی کی زبان سے نکلی ہوئی جس بات (جس سفارش) کو بھی چاہتا ہے پورا کر دیتا ہے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2672]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی اگرکوئی رسول اللہ ﷺ سے اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے چیز مانگتا ہے اور تم سمجھتے ہوکہ حقیقت میں یہ شخص ضرورت مند ہے تو تم اس کے حق میں سفارش کے طورپر دوکلمہ خیر کہہ دو، تو تمہیں بھی اس کلمہ خیر کہہ دینے کا ثواب ملے گا، لیکن یہ بات یاد رہے کہ اس میں جس سفارش کی ترغیب دی گئی ہے، وہ ایسے امور کے لیے ہے جو حلال اور مباح ہیں، حرام یا شرعی حد کو ساقط کرنے کے لیے سفارش کی اجازت نہیں ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2672