مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3516
´جائز دم (جھاڑ پھونک) کا بیان۔` انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زہریلے ڈنک، نظر بد اور نملہ ۱؎ پر جھاڑ پھونک کی اجازت دی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3516]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: نملہ ایک بیماری ہے۔ جس میں پہلو یا پسلیوں پر دانے نکل آتے ہیں۔ بیماری بڑھ جانے پر زخم بن جاتے ہیں۔ دم کرنے سے اس بیماری سے آرام آجاتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3516
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3516
´جائز دم (جھاڑ پھونک) کا بیان۔` انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زہریلے ڈنک، نظر بد اور نملہ ۱؎ پر جھاڑ پھونک کی اجازت دی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3516]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: نملہ ایک بیماری ہے۔ جس میں پہلو یا پسلیوں پر دانے نکل آتے ہیں۔ بیماری بڑھ جانے پر زخم بن جاتے ہیں۔ دم کرنے سے اس بیماری سے آرام آجاتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3516
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3889
´جھاڑ پھونک کا بیان۔` انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھاڑ پھونک صرف نظر بد کے لیے یا زہریلے جانوروں کے کاٹنے کے لیے یا ایسے خون کے لیے ہے جو تھمتا نہ ہو۔“ عباس نے نظر بد کا ذکر نہیں کیا ہے یہ سلیمان بن داود کے الفاظ ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3889]
فوائد ومسائل: بہتے خون سے دم کا مفہوم یہ ہے کہ جاری خون رُک جاتا ہے۔ امام سندھی ؒ فرماتے ہیں: اس عبارت میں گویا سوال کا جواب ہےکہ دم کے بعد کیا ہو گا تو اس کا جواب یوں دیا کہ بہتا خون رُک جائے گا۔ (عون المعبود)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3889
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3889
´جھاڑ پھونک کا بیان۔` انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھاڑ پھونک صرف نظر بد کے لیے یا زہریلے جانوروں کے کاٹنے کے لیے یا ایسے خون کے لیے ہے جو تھمتا نہ ہو۔“ عباس نے نظر بد کا ذکر نہیں کیا ہے یہ سلیمان بن داود کے الفاظ ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3889]
فوائد ومسائل: بہتے خون سے دم کا مفہوم یہ ہے کہ جاری خون رُک جاتا ہے۔ امام سندھی ؒ فرماتے ہیں: اس عبارت میں گویا سوال کا جواب ہےکہ دم کے بعد کیا ہو گا تو اس کا جواب یوں دیا کہ بہتا خون رُک جائے گا۔ (عون المعبود)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3889
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا يحيى بن آدم، وابو نعيم، قالا: حدثنا سفيان، عن عاصم الاحول، عن يوسف بن عبد الله بن الحارث، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " رخص في الرقية من الحمة والنملة "، قال ابو عيسى: وهذا عندي اصح من حديث معاوية بن هشام، عن سفيان، قال ابو عيسى: وفي الباب عن بريدة، وعمران بن حصين، وجابر، وعائشة، وطلق بن علي، وعمرو بن حزم، وابي خزامة، عن ابيه.حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، وَأَبُو نُعَيْمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَخَّصَ فِي الرُّقْيَةِ مِنَ الْحُمَةِ وَالنَّمْلَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا عِنْدِي أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مُعَاوِيَةَ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ بُرَيْدَةَ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَجَابِرٍ، وَعَائِشَةَ، وَطَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ، وَعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، وَأَبِي خُزَامَةَ، عَنْ أَبِيهِ.
اس سند سے انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچھو کے ڈنک اور پسلی میں نکلنے والے دانے کے سلسلے میں جھاڑ پھونک کرانے کی اجازت دی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- یہ حدیث میرے نزدیک اس حدیث سے زیادہ صحیح ہے جسے معاویہ بن ہشام نے سفیان سے روایت کی ہے، ۳- اس باب میں بریدہ، عمران بن حصین، جابر، عائشہ، طلق بن علی، عمرو بن حزم اور ابوخزامہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔