حدثنا قتيبة , حدثنا الليث , عن عقيل , عن الزهري، عن سالم , عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " المسلم اخو المسلم لا يظلمه ولا يسلمه , ومن كان في حاجة اخيه , كان الله في حاجته , ومن فرج عن مسلم كربة , فرج الله عنه كربة من كرب يوم القيامة , ومن ستر مسلما , ستره الله يوم القيامة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ عُقَيْلٍ , عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يُسْلِمُهُ , وَمَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ , كَانَ اللَّهُ فِي حَاجَتِهِ , وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً , فَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ , وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا , سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ۱؎، نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اس کی مدد چھوڑتا ہے، اور جو اپنے بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہو اللہ اس کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہوتا ہے، جو اپنے کسی مسلمان کی پریشانی دور کرتا ہے اللہ اس کی وجہ سے اس سے قیامت کی پریشانیوں میں سے کوئی پریشانی دور کرے گا، اور جو کسی مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالے گا اللہ قیامت کے دن اس کے عیب پر پردہ ڈالے گا“۔
المسلم أخو المسلم لا يظلمه لا يسلمه من كان في حاجة أخيه كان الله في حاجته من فرج عن مسلم كربة فرج الله عنه كربة من كربات يوم القيامة من ستر مسلما ستره الله يوم القيامة
المسلم أخو المسلم لا يظلمه لا يسلمه من كان في حاجة أخيه كان الله في حاجته من فرج عن مسلم كربة فرج الله عنه بها كربة من كرب يوم القيامة من ستر مسلما ستره الله يوم القيامة
المسلم أخو المسلم لا يظلمه لا يسلمه من كان في حاجة أخيه كان الله في حاجته من فرج عن مسلم كربة فرج الله عنه كربة من كرب يوم القيامة من ستر مسلما ستره الله يوم القيامة
المسلم أخو المسلم لا يظلمه لا يسلمه من كان في حاجة أخيه الله في حاجته من فرج عن مسلم كربة فرج الله عنه بها كربة من كرب يوم القيامة من ستر مسلما ستره الله يوم القيامة
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1426
´مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالنے کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ۱؎، نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اس کی مدد چھوڑتا ہے، اور جو اپنے بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہو اللہ اس کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہوتا ہے، جو اپنے کسی مسلمان کی پریشانی دور کرتا ہے اللہ اس کی وجہ سے اس سے قیامت کی پریشانیوں میں سے کوئی پریشانی دور کرے گا، اور جو کسی مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالے گا اللہ قیامت کے دن اس کے عیب پر پردہ ڈالے گا۔“[سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1426]
اردو حاشہ: وضاخت:
1؎: اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾(الحجرات: 10) کا بھی یہی مفہوم ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1426
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4893
´بھائی چارے کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، وہ نہ (خود) اس پر ظلم کرتا ہے، اور نہ اسے (کسی ظالم) کے حوالہ کرتا ہے، جو شخص اپنے بھائی کی کوئی حاجت پوری کرنے میں لگا رہتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی حاجت کی تکمیل میں لگا رہتا ہے، اور جو کسی مسلمان کی کوئی مصیبت دور کرے گا، تو اس کے بدلہ میں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے مصائب و مشکلات میں سے اس سے کوئی مصیبت دور فرمائے گا، اور جو کوئی کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔“[سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4893]
فوائد ومسائل: دوسرے مسلمان بہن بھائیوں، عزیزوں، رشتے داروں، ہمسائیوں اور احباب کے احوال کی خبر رکھنی چاہیئے۔ بالخصوص مشکلات میں ان سے بے پر واہ ہو جانا اور اُنھیں انکے احوال پر چھوڑ دینا خلافِ شریعت اور بہت بری خصلت ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4893