انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو قضاء کا طالب ہوتا ہے اور اس کے لیے سفارشی ڈھونڈتا ہے، وہ اپنی ذات کے سپرد کر دیا جاتا ہے، اور جس کو جبراً قاضی بنایا گیا ہے، اللہ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے جو اس کو راہ راست پر رکھتا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اور یہ اسرائیل کی (سابقہ) روایت سے جسے انہوں نے عبدالاعلیٰ سے روایت کی ہے زیادہ صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 825) (ضعیف) (اس کی سند میں بھی وہی بلال ہیں جو لین الحدیث ہیں، نیز ”خیثمہ بصری“ بھی لین الحدیث ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2309) // ضعيف الجامع الصغير (5320)، الضعيفة (1154) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1324) إسناده ضعيف /انظر الحديث السابق:1323
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1324
´قاضی اور قضاء کے سلسلے میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ارشادات۔` انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو قضاء کا طالب ہوتا ہے اور اس کے لیے سفارشی ڈھونڈتا ہے، وہ اپنی ذات کے سپرد کر دیا جاتا ہے، اور جس کو جبراً قاضی بنایا گیا ہے، اللہ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے جو اس کو راہ راست پر رکھتا ہے۔“[سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1324]
اردو حاشہ: نوٹ: (اس کی سند میں بھی وہی بلال ہیں جو لین الحدیث ہیں، نیز ”خیثمہ بصری“ بھی لین الحدیث ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1324
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1323
´قاضی اور قضاء کے سلسلے میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ارشادات۔` انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو قضاء کا مطالبہ کرتا ہے وہ اپنی ذات کے حوالے کر دیا جاتا ہے (اللہ کی مدد اس کے شامل حال نہیں ہوتی) اور جس کو جبراً قاضی بنایا جاتا ہے، اللہ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے جو اسے راہ راست پر رکھتا ہے۔“[سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1323]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں بلال لین الحدیث ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1323