حدثنا ابو هشام الرفاعي، وزيد بن اخزم الطائي، وإسحاق بن إبراهيم البصري، قالوا: حدثنا معاذ بن هشام، عن ابيه، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة، " ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن التبتل ". قال ابو عيسى: وزاد زيد بن اخزم في حديثه، وقرا قتادة: ولقد ارسلنا رسلا من قبلك وجعلنا لهم ازواجا وذرية سورة الرعد آية 38. قال: وفي الباب، عن سعد، وانس بن مالك، وعائشة، وابن عباس. قال ابو عيسى: حديث سمرة حديث حسن غريب، وروى الاشعث بن عبد الملك هذا الحديث، عن الحسن، عن سعد بن هشام، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، ويقال: كلا الحديثين صحيح.حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، وَزَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ، وإسحاق بن إبراهيم البصري، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ التَّبَتُّلِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَزَادَ زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ فِي حَدِيثِهِ، وَقَرَأَ قَتَادَةُ: وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً سورة الرعد آية 38. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ سَعْدٍ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَى الْأَشْعَثُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَيُقَالُ: كِلَا الْحَدِيثَيْنِ صَحِيحٌ.
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بے شادی زندگی گزارنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- زید بن اخزم نے اپنی حدیث میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ قتادہ نے یہ آیت کریمہ: «ولقد أرسلنا رسلا من قبلك وجعلنا لهم أزواجا وذرية»۲؎”ہم آپ سے پہلے کئی رسول بھیج چکے ہیں، ہم نے انہیں بیویاں عطا کیں اور اولادیں“ پڑھی ۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- سمرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے، ۲- اشعث بن عبدالملک نے یہ حدیث بطریق: «الحسن عن سعد بن هشام عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کی ہے، ۳- کہا جاتا ہے کہ یہ دونوں ہی حدیثیں صحیح ہیں، ۴- اس باب میں سعد، انس بن مالک، عائشہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/النکاح 4 (3216) سنن ابن ماجہ/النکاح 2 (1849) (تحفة الأشراف: 4590) مسند احمد (5/17) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «تبتل» کے معنی عورتوں سے الگ رہنے، نکاح نہ کرنے اور ازدواجی تعلق سے کنارہ کش رہنے کے ہیں۔
۲؎: الرعد: ۳۸۔
۳؎: آیت میں «ازواجاً» سے رہبانیت اور «ذریّۃ» سے خاندانی منصوبہ بندی (فیملی پلاننگ) کی تردید ہوتی ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1082
´بے شادی زندگی گزارنے کی ممانعت کا بیان۔` سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بے شادی زندگی گزارنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1082]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: تبتل کے معنی عورتوں سے الگ رہنے، نکاح نہ کرنے اورازدواجی تعلق سے کنارہ کش رہنے کے ہیں۔
2؎: الرعد: 38۔
3؎: آیت میں ”ازواجاً “ سے رہبانیت اور”ذریّة“ سے خاندانی منصوبہ بندی (فیملی پلاننگ) کی تردید ہوتی ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1082