عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہم نوجوان تھے، ہمارے پاس (شادی وغیرہ امور میں سے) کسی چیز کی مقدرت نہ تھی۔ تو آپ نے فرمایا: ”اے نوجوانوں کی جماعت! تمہارے اوپر ۱؎ نکاح لازم ہے، کیونکہ یہ نگاہ کو نیچی کرنے والا اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے۔ اور جو تم میں سے نکاح کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اس پر صوم کا اہتمام ضروری ہے، کیونکہ روزہ اس کے لیے ڈھال ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس سند سے کئی لوگوں نے اسی کے مثل اعمش سے روایت کی ہے، ۳- اور ابومعاویہ اور محاربی نے یہ حدیث بطریق: «الأعمش عن إبراهيم عن علقمة عن عبد الله عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے، ۴- دونوں حدیثیں صحیح ہیں۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1081
´شادی کرنے کی فضیلت اور اس کی ترغیب کا بیان۔` عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہم نوجوان تھے، ہمارے پاس (شادی وغیرہ امور میں سے) کسی چیز کی مقدرت نہ تھی۔ تو آپ نے فرمایا: ”اے نوجوانوں کی جماعت! تمہارے اوپر ۱؎ نکاح لازم ہے، کیونکہ یہ نگاہ کو نیچی کرنے والا اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے۔ اور جو تم میں سے نکاح کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اس پر صوم کا اہتمام ضروری ہے، کیونکہ روزہ اس کے لیے ڈھال ہے۔“[سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1081]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ”البائة“ کے اصل معنی جماع کے ہیں لیکن یہاں مسبب بول کرسبب (یعنی نکاح اور اس کے مصارف برداشت کر نے کی طاقت) مراد لیا گیا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1081