حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: قيل للنبي صلى الله عليه وسلم اي الصلاة افضل؟ قال: " طول القنوت " قال: وفي الباب عن عبد الله بن حبشي , وانس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال ابو عيسى: حديث جابر بن عبد الله حديث حسن صحيح، وقد روي من غير وجه عن جابر بن عبد الله.حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " طُولُ الْقُنُوتِ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ , وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سی نماز افضل ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ”جس میں قیام لمبا ہو“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے اور یہ دیگر سندوں سے بھی جابر بن عبداللہ سے مروی ہے، ۲- اس باب میں عبداللہ بن حبشی اور انس بن مالک رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 22 (756)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 200 (1421)، (تحفة الأشراف: 2767)، مسند احمد (3/302، 391، 412) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ طول قیام کثرت رکوع و سجود سے افضل ہے، علماء کی ایک جماعت جس میں امام شافعی بھی شامل ہیں اسی طرف گئی ہے اور یہی حق ہے، رکوع اور سجود کی فضیلت میں جو حدیثیں وارد ہیں وہ اس کے منافی نہیں ہیں کیونکہ ان دونوں کی فضیلت سے طول قیام پر ان کی افضیلت لازم نہیں آتی۔ واضح رہے کہ یہ نفل نماز سے متعلق ہے کیونکہ ایک تو فرض کی رکعتیں متعین ہیں، دوسرے امام کو حکم ہے کہ ہلکی نماز پڑھائے۔
أى الإسلام أفضل ؟ ، قال : من سلم المسلمون من لسانه ويده ، قيل : ف أى الهجرة أفضل ؟ ، قال : أن تهجر ما كره ربك ، قيل : ف أى الجهاد أفضل ؟ ، قال : من عقر جواده وأهريق دمه
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 387
´نماز میں دیر تک قیام کرنے کا بیان۔` جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سی نماز افضل ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ”جس میں قیام لمبا ہو“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 387]
اردو حاشہ: 1؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ طول قیام کثرت رکوع و سجود سے افضل ہے، علماء کی ایک جماعت جس میں امام شافعی بھی شامل ہیں اسی طرف گئی ہے اور یہی حق ہے، رکوع اور سجود کی فضیلت میں جو حدیثیں وارد ہیں وہ اس کے منافی نہیں ہیں کیونکہ ان دونوں کی فضیلت سے طول قیام پر ان کی افضلیت لازم نہیں آتی۔ واضح رہے کہ یہ نفل نماز سے متعلق ہے کیونکہ ایک تو فرض کی رکعتیں متعین ہیں، دوسرے امام کو حکم ہے کہ ہلکی نماز پڑھائے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 387