اخبرنا محمد بن علي، قال: حدثني القعنبي، عن عبد العزيز، عن عبد الله بن سليمان، عن معاذ بن عبد الله بن خبيب، عن ابيه، عن عقبة بن عامر الجهني، قال: بينا انا اقود برسول الله صلى الله عليه وسلم راحلته في غزوة إذ قال:" يا عقبة , قل" , فاستمعت، ثم قال:" يا عقبة , قل" , فاستمعت , فقالها الثالثة، فقلت: ما اقول؟ فقال:" قل هو الله احد فقرا السورة حتى ختمها" , ثم قرا:" قل اعوذ برب الفلق , وقرات معه حتى ختمها" , ثم قرا:" قل اعوذ برب الناس , فقرات معه حتى ختمها"، ثم قال:" ما تعوذ بمثلهن احد". أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أَقُودُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاحِلَتَهُ فِي غَزْوَةٍ إِذْ قَالَ:" يَا عُقْبَةُ , قُلْ" , فَاسْتَمَعْتُ، ثُمَّ قَالَ:" يَا عُقْبَةُ , قُلْ" , فَاسْتَمَعْتُ , فَقَالَهَا الثَّالِثَةَ، فَقُلْتُ: مَا أَقُولُ؟ فَقَالَ:" قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَقَرَأَ السُّورَةَ حَتَّى خَتَمَهَا" , ثُمَّ قَرَأَ:" قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ , وَقَرَأْتُ مَعَهُ حَتَّى خَتَمَهَا" , ثُمَّ قَرَأَ:" قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ , فَقَرَأْتُ مَعَهُ حَتَّى خَتَمَهَا"، ثُمَّ قَالَ:" مَا تَعَوَّذَ بِمِثْلِهِنَّ أَحَدٌ".
عقبہ بن عامر جہنی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جب ایک غزوہ میں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی نکیل پکڑے آگے آگے چل رہا تھا تو اس وقت آپ نے فرمایا: ”عقبہ! کہو“، میں آپ کی طرف متوجہ ہوا، پھر آپ نے فرمایا: ”عقبہ! کہو“، میں پھر متوجہ ہوا۔ پھر آپ نے تیسری بار فرمایا تو میں نے عرض کیا: کیا کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «قل هو اللہ أحد» پھر پوری سورت پڑھی، اس کے بعد «قل أعوذ برب الفلق» پوری پڑھی، میں نے بھی آپ کے ساتھ پڑھی، پھر آپ نے «قل أعوذ برب الناس» پوری پڑھی اور میں نے بھی آپ کے ساتھ پڑھی، اور فرمایا: ”ان جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ کسی نے پناہ نہیں مانگی“۱؎۔
أصليتم فلم أقل شيئا فقال قل فلم أقل شيئا ثم قال قل فلم أقل شيئا ثم قال قل فقلت يا رسول الله ما أقول قال قل قل هو الله أحد والمعوذتين حين تمسي وحين تصبح ثلاث مرات تكفيك من كل شيء
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5432
´معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) کا بیان۔` عقبہ بن عامر جہنی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جب ایک غزوہ میں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی نکیل پکڑے آگے آگے چل رہا تھا تو اس وقت آپ نے فرمایا: ”عقبہ! کہو“، میں آپ کی طرف متوجہ ہوا، پھر آپ نے فرمایا: ”عقبہ! کہو“، میں پھر متوجہ ہوا۔ پھر آپ نے تیسری بار فرمایا تو میں نے عرض کیا: کیا کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «قل هو اللہ أحد» پھر پوری سورت پڑھی، اس کے بعد «قل أعوذ برب الفلق» پوری پڑھی، میں نے بھی آپ کے سات۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5432]
اردو حاشہ: یعنی کوئی اور سورت یا کلام پناہ حاصل کر نے کے سلسلے میں ان کے برابر نہیں چہ جائیکہ افضل ہو۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5432