اخبرنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا ابن إدريس، قال: سمعت عاصم بن كليب، عن ابي بردة، عن علي، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قل: اللهم سددني واهدني"، ونهاني عن الجلوس على المياثر , والمياثر: قسي كانت تصنعه النساء لبعولتهن على الرحل , كالقطائف من الارجوان. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُلْ: اللَّهُمَّ سَدِّدْنِي وَاهْدِنِي"، وَنَهَانِي عَنِ الْجُلُوسِ عَلَى الْمَيَاثِرِ , وَالْمَيَاثِرُ: قَسِّيٌّ كَانَتْ تَصْنَعُهُ النِّسَاءُ لِبُعُولَتِهِنَّ عَلَى الرَّحْلِ , كَالْقَطَائِفِ مِنَ الْأُرْجُوَانِ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کہو: ” «اللہم سددني واهدني» اے اللہ مجھے درست رکھ اور ہدایت عطا کر“ اور آپ نے مجھے «میاثر» پر بیٹھنے سے منع فرمایا، «میاثر» ایک قسم کا ریشمی کپڑا ہے، جسے عورتیں اپنے شوہروں کے لیے پالان پر ڈالنے کے لیے بناتی تھیں۔ جیسے گلابی رنگ کی چھوردار چادریں۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5378
´لال زین پر بیٹھنے سے ممانعت کا بیان۔` علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کہو: ” «اللہم سددني واهدني» اے اللہ مجھے درست رکھ اور ہدایت عطا کر“ اور آپ نے مجھے «میاثر» پر بیٹھنے سے منع فرمایا، «میاثر» ایک قسم کا ریشمی کپڑا ہے، جسے عورتیں اپنے شوہروں کے لیے پالان پر ڈالنے کے لیے بناتی تھیں۔ جیسے گلابی رنگ کی چھوردار چادریں۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5378]
اردو حاشہ: تفصیل کے لیے دیکھیے، احادیث: 69، 5168، 5187
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5378
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4225
´لوہے کی انگوٹھی پہننا کیسا ہے؟` علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”کہو: اے اللہ! مجھے ہدایت دے، اور درستگی پر قائم رکھ، اور ہدایت سے سیدھی راہ پر چلنے کی نیت رکھو، درستگی سے تیر کی طرح سیدھا رہنے یعنی سیدھی راہ پر جمے رہنے کی نیت کرو“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرمایا کہ انگوٹھی اس انگلی یا اس انگلی میں رکھوں انگشت شہادت یعنی کلمہ کی یا درمیانی انگلی میں (عاصم جو حدیث کے راوی ہیں نے شک کیا ہے) اور مجھے «قسیہ» اور «میثرہ» سے منع فرمایا۔ ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: «قسیہ» کیا ہے؟ تو انہو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابي داود/كتاب الخاتم /حدیث: 4225]
فوائد ومسائل: 1) مذکورہ بالا دُعا ایک مختصر اور جامع دُعا ہے اور دعاؤں می ادنی سے اعلیٰ مراتب تک تمام معنی کو اپنے ذہن میں رکھنا مستحب ہے، یعنی دنیا کی نعمتوں کے ساتھ آخرت اور آخرت کے ساتھ دنیا کی نعمتوں کا تصور۔
2) حدیث میں فرمائی گئی ہدایت سے بعض لوگوں نے تصورِ شیخ کا جواز کشید کرنے کی کوشش کی ہے جو کسی طرح جائز نہیں، بلکہ حرام ہے۔ عبادات میں تصور اللہ رب العالمین ہی کا مطلوب ہے، الا یہ کہ درود شریف پڑہتے ہوئے یا کسی کے لیئے مغفرت وغیرہ کی دعا کرتے ہوئے جو تصور آتا ہے وہ ایک الگ چیز ہے۔
3) انگشتِ شہادت یا بیچ والی انگلی میں انگوٹھی پہننا درست نہیں ہے۔
4) (قسمی) یا (قز) کی ممانعت ریشم کی وجہ سے ہے اور (میثرہ) کی ممانعت سرخ رنگ اور عجمی لوگوں کی مشابہت کی بنا پر ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4225