عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چمڑے کا جوتا پہنتے اور اپنی داڑھی ورس اور زعفران سے پیلی کرتے تھے، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا کیا کرتے تھے ۱؎۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 117
´جوتا پہنے ہوئے وضو کرنے کا بیان۔` عبید بن جریج کہتے ہیں: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہا سے کہا کہ میں دیکھتا ہوں کہ آپ چمڑے کی ان سبتی جوتوں کو پہنتے ہیں، اور اسی میں وضو کرتے ہیں؟ ۱؎ تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انہیں پہنتے اور ان میں وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے، سبتی جوتوں سے مراد بالوں کے بغیر نری کے چمڑے کی جوتیاں ہیں۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 117]
117۔ اردو حاشیہ: ➊ ”جوتوں میں وضو“ کا مطلب یہ ہے کہ اگر جوتے پہنے ہوئے ہوں اور وہ بند نہ ہوں بلکہ چپل نما ہوں جن میں وضو کیا جا سکتا ہو تو پاؤں کو دھونا ضروری ہے۔ ➋ «النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ» سے مراد صاف چمڑے کے جوتے ہیں۔ چمڑے کو دبغت دے کر (رنگ کر) بالوں سے مکمل صاف کر لیا جاتا ہے، اس طرح چمڑا صاف ہونے کے ساتھ ساتھ نرم بھی ہو جاتا ہے۔ یہ جوتے خوب صورت اور آرام دہ ہوتے ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 117
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5246
´ورس اور زعفران سے داڑھی پیلی کرنے کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چمڑے کا جوتا پہنتے اور اپنی داڑھی ورس اور زعفران سے پیلی کرتے تھے، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا کیا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5246]
اردو حاشہ: (1)”سبتی جوتے“ دباغت شدہ چمڑے سے بنائے گئے جوتوں کو کہتے ہیں۔ ان پر بال نہیں ہوتے۔ عرب میں بالوں سمیت چمڑے کے جوتوں کا بھی رواج تھا۔ ان کے مقابلے میں سبتی جوتوں کو قیمتی سمجھا جاتا تھا۔ ان کے پہننے میں کوئی حرج نہیں۔ (2) ورس و زعفران رنگ دارخوشبو ئیں ہیں۔ ان کا استعمال مرد کے لیے جسم میں تو درست نہیں، البتہ بالوں کو رنگا جا سکتا ہے باقی رسول اللہ ﷺ کا ڈاڑھی کورنگنا تو اس کی تفصیل کےلیے دیکھیے حدیث: 5082، 5089 اور 5118۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5246
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3626
´خضاب میں زرد رنگ کے استعمال کا بیان۔` عبید بن جریج سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا: میں آپ کو اپنی داڑھی ورس سے زرد (پیلی) کرتے دیکھتا ہوں؟، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں اس لیے زرد (پیلی) کرتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی داڑھی زرد (پیلی) کرتے دیکھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3626]
اردو حاشہ: فوائد ومسائل: ڈاڑھی کا رنگ تبدیل کرنے کے لئے جس طرح مہندی کے ذریعےسے سرخی کرنا جائز ہے اسی طرح زرد رنگ کرنا بھی درست ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3626
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4210
´پیلے رنگ کے خضاب کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھال کی سبتی جوتیاں پہنتے تھے جس پر بال نہیں ہوتے تھے، اور اپنی داڑھی ورس ۱؎ اور زعفران سے رنگتے تھے، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4210]
فوائد ومسائل: بعض علماء نے ان احادیث کی روشنی میں ورس اور زعفران کی نہی کو تنزیہ پر محمول کیا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4210