● صحيح مسلم | 1078 | علي بن أبي طالب | عن القراءة في الركوع والسجود |
● صحيح مسلم | 1077 | علي بن أبي طالب | عن قراءة القرآن وأنا راكع أو ساجد |
● صحيح مسلم | 1076 | علي بن أبي طالب | نهى أن أقرأ راكعا أو ساجدا |
● صحيح مسلم | 5438 | علي بن أبي طالب | عن القراءة وأنا راكع عن لبس الذهب المعصفر |
● صحيح مسلم | 5490 | علي بن أبي طالب | عن لبس القسي عن جلوس على المياثر |
● صحيح مسلم | 5493 | علي بن أبي طالب | أتختم في إصبعي هذه أو هذه قال فأومأ إلى الوسطى والتي تليها |
● جامع الترمذي | 1725 | علي بن أبي طالب | لبس القسي المعصفر |
● جامع الترمذي | 2808 | علي بن أبي طالب | عن خاتم الذهب وعن القسي عن الميثرة عن الجعة |
● سنن أبي داود | 4051 | علي بن أبي طالب | عن خاتم الذهب عن لبس القسي الميثرة الحمراء |
● سنن أبي داود | 908 | علي بن أبي طالب | لا تفتح على الإمام في الصلاة |
● سنن أبي داود | 4044 | علي بن أبي طالب | عن القراءة في الركوع والسجود |
● سنن ابن ماجه | 3648 | علي بن أبي طالب | أتختم في هذه وفي هذه يعني الخنصر والإبهام |
● سنن ابن ماجه | 3654 | علي بن أبي طالب | عن خاتم الذهب عن الميثرة يعني الحمراء |
● سنن النسائى الصغرى | 1041 | علي بن أبي طالب | عن القسي الحرير خاتم الذهب أقرأ وأنا راكع |
● سنن النسائى الصغرى | 1120 | علي بن أبي طالب | أقرأ راكعا أو ساجدا |
● سنن النسائى الصغرى | 5169 | علي بن أبي طالب | خاتم الذهب عن القسي عن المياثر الحمر عن الجعة |
● سنن النسائى الصغرى | 5169 | علي بن أبي طالب | خاتم الذهب عن القسي عن المياثر الحمر |
● سنن النسائى الصغرى | 5171 | علي بن أبي طالب | حلقة الذهب عن الميثرة الحمراء عن الثياب القسية عن الجعة شراب يصنع من الشعير والحنطة |
● سنن النسائى الصغرى | 5172 | علي بن أبي طالب | حلقة الذهب القسي الميثرة الجعة |
● سنن النسائى الصغرى | 5177 | علي بن أبي طالب | القراءة وأنا راكع عن لبس الذهب المعصفر |
● سنن النسائى الصغرى | 5181 | علي بن أبي طالب | لبس القسي المعصفر عن التختم بالذهب |
● سنن النسائى الصغرى | 5183 | علي بن أبي طالب | لبس المعصفر عن القسي عن التختم بالذهب أن أقرأ وأنا راكع |
● سنن النسائى الصغرى | 5184 | علي بن أبي طالب | ثياب المعصفر عن خاتم الذهب عن لبس القسي أقرأ وأنا راكع |
● سنن النسائى الصغرى | 5187 | علي بن أبي طالب | القسي الحرير خاتم الذهب أقرأ راكعا |
● سنن النسائى الصغرى | 5215 | علي بن أبي طالب | الخاتم في هذه وهذه يعني السبابة والوسطى |
● سنن النسائى الصغرى | 5179 | علي بن أبي طالب | القراءة في الركوع |
● سنن النسائى الصغرى | 5272 | علي بن أبي طالب | ثياب المعصفر عن خاتم الذهب لبس القسي أقرأ وأنا راكع |
● سنن النسائى الصغرى | 5273 | علي بن أبي طالب | لبس ثوب معصفر عن التختم بخاتم الذهب عن لبس القسية أن أقرأ القرآن وأنا راكع |
● سنن النسائى الصغرى | 5288 | علي بن أبي طالب | الخاتم في السبابة والوسطى |
● سنن النسائى الصغرى | 5289 | علي بن أبي طالب | ألبس في إصبعي هذه وفي الوسطى والتي تليها |
● سنن النسائى الصغرى | 5614 | علي بن أبي طالب | حلقة الذهب القسي الميثرة الجعة |
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 908
´امام کو تلقین کرنا اور بتانا منع ہے۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علی! تم نماز میں امام کو لقمہ مت دیا کرو۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: ابواسحاق نے حارث سے صرف چار حدیثیں سنی ہیں اور حدیث ان میں سے نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 908]
908۔ اردو حاشیہ:
اس حدیث کے ایک راوی حارث بن عبداللہ کوفی، ابوزہیر الاعور کو کئی ایک محدثین نے کذاب کہا ہے۔ اس کے مقابلے میں پچھلے باب میں مذکور حضرت ابی رضی اللہ عنہ کی حدیث صحیح ہے۔ لہٰذا امام اگر قرأت میں بھول رہا ہو تو اسے بتا دینا چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 908
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4225
´لوہے کی انگوٹھی پہننا کیسا ہے؟`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”کہو: اے اللہ! مجھے ہدایت دے، اور درستگی پر قائم رکھ، اور ہدایت سے سیدھی راہ پر چلنے کی نیت رکھو، درستگی سے تیر کی طرح سیدھا رہنے یعنی سیدھی راہ پر جمے رہنے کی نیت کرو“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرمایا کہ انگوٹھی اس انگلی یا اس انگلی میں رکھوں انگشت شہادت یعنی کلمہ کی یا درمیانی انگلی میں (عاصم جو حدیث کے راوی ہیں نے شک کیا ہے) اور مجھے «قسیہ» اور «میثرہ» سے منع فرمایا۔ ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: «قسیہ» کیا ہے؟ تو انہو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخاتم /حدیث: 4225]
فوائد ومسائل:
1) مذکورہ بالا دُعا ایک مختصر اور جامع دُعا ہے اور دعاؤں می ادنی سے اعلیٰ مراتب تک تمام معنی کو اپنے ذہن میں رکھنا مستحب ہے، یعنی دنیا کی نعمتوں کے ساتھ آخرت اور آخرت کے ساتھ دنیا کی نعمتوں کا تصور۔
2) حدیث میں فرمائی گئی ہدایت سے بعض لوگوں نے تصورِ شیخ کا جواز کشید کرنے کی کوشش کی ہے جو کسی طرح جائز نہیں، بلکہ حرام ہے۔
عبادات میں تصور اللہ رب العالمین ہی کا مطلوب ہے، الا یہ کہ درود شریف پڑہتے ہوئے یا کسی کے لیئے مغفرت وغیرہ کی دعا کرتے ہوئے جو تصور آتا ہے وہ ایک الگ چیز ہے۔
3) انگشتِ شہادت یا بیچ والی انگلی میں انگوٹھی پہننا درست نہیں ہے۔
4) (قسمی) یا (قز) کی ممانعت ریشم کی وجہ سے ہے اور (میثرہ) کی ممانعت سرخ رنگ اور عجمی لوگوں کی مشابہت کی بنا پر ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4225
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1041
´رکوع میں قرآن پڑھنے سے ممانعت کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسی ۱؎ اور حریر ۲؎ اور سونے کی انگوٹھی پہننے سے روکا ہے، اور اس بات سے بھی کہ میں رکوع کی حالت میں قرآن پڑھوں۔ دوسری بار راوی نے «أن أقرأ وأنا راكع» کے بجائے «أن أقرأ راكعا» کہا۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1041]
1041۔ اردو حاشیہ:
➊ قسی کپڑے سے مراد قس (مصر کی ایک بستی) میں بنائے گئے کپڑے ہیں جن میں ریشمی پٹیاں ہوتی تھیں یا جن کا تانا ریشم سے ہوتا تھا اور بانا سوتی۔ چونکہ اس میں ریشم کافی مقدار میں ہوتا تھا، لہٰذا اس سے بھی منع فرما دیا، البتہ اگر ایک آدھ پٹی ریشم کی ہو تو کوئی حرج نہیں، مثلاً: صرف مردوں کے لیے ہے۔ عورتوں کے لیے ریشم اور سونا پہننا جائز ہے۔ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أُحِلّ الذهبَ والحريرَ لإناثِ أمِّتي وحُرِّمَ على ذكورها» ”سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال کر دیا گیا ہے اور مردوں پر حرام۔ [جامع الترمذي، اللباس، حدیث: 1720، و سنن النسائي، الزیینة، حدیث: 5151، واللفظ له]
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1041
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5215
´شہادت والی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے ممانعت کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہو: «اللہم اهدني وسددني» اللہ! مجھے ہدایت دے، مجھے درست رکھ“، اور آپ نے منع فرمایا کہ میں انگوٹھی اس میں اور اس میں پہنوں۔ اور اشارہ کیا شہادت کی اور بیچ کی انگلی کی طرف۔ عاصم بن کلیب نے ان میں سے صرف ایک کا تذکرہ کیا۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5215]
اردو حاشہ:
”میانہ روی“ عربی میں لفظ سداد استعمال فرمایا گیا ہے۔ اس کے لفظی معنیٰ درست بات اور درست کام کے ہیں۔ اور درست وہی ہوتا ہے جس میں میانہ روی ہو‘ لہٰذا اس معنیٰ کو ترجیح دی گئی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5215
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3648
´انگوٹھے میں انگوٹھی پہننے کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرمایا کہ میں اس میں اور اس میں انگوٹھی پہنوں، یعنی چھنگلی اور انگوٹھے میں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3648]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ روایت گو سنداً صحیح ہے تا ہم ان الفاظ کے ساتھ شاذ ہے کیونکہ صحیح روایات میں چھنگلی (چھوٹی انگلی)
میں انگوٹھی پہننے کا اثبات ہے۔ (صحیح مسلم، حدیث: 2095)
مزید تفصیل کے لیے ملا حظہ ہو:
(الضعيفة، رقم: 5499، والإرواء، 3/ 299، 304)
چھنگلی کے علاوہ اس کے ساتھ والی انگلی (بنصر)
میں بھی انگوٹھی پہنی جا سکتی ہے ان کے علاوہ کسی اور انگلی میں انگوٹھی پہننا ممنوع ہے۔
علاوہ ازیں دونوں ہاتھوں میں پہننا جائز ہے تاہم دائیں ہاتھ میں پہننا دائیں ہاتھ کی عمومی فضیلت کے تحت افضل ہے۔
واللہ أعلم۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3648
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1725
´مردوں کے لیے زرد رنگ کے کپڑے پہننے کی کراہت کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قسی کے بنے ہوئے ریشمی اور زرد رنگ کے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1725]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معصفر وہ کپڑا ہے جو عصفر سے رنگا ہواہو،
اس کا رنگ سرخی اور زردی کے درمیان ہوتاہے،
اس رنگ کا لباس عام طور سے کاہن،
جوگی اور سادھو پہنتے ہیں،
ممکن ہے نبی اکرمﷺ کے زمانے کے کاہنوں کا لباس یہی رہاہوجس کی وجہ سے اسے پہننے سے منع کیا گیا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1725