اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا النضر بن شميل، قال: حدثنا بيهس بن فهدان، قال: حدثنا ابو شيخ الهنائي، قال: سمعت معاوية وحوله ناس من المهاجرين , والانصار، فقال لهم:" اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن لبس الحرير"؟ فقالوا: اللهم نعم. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال:" ونهى عن لبس الذهب إلا مقطعا"، قالوا: نعم. خالفه علي بن غراب رواه , عن بيهس، عن ابي شيخ، عن ابن عمر. أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَيْهَسُ بْنُ فَهْدَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو شَيْخٍ الْهُنَائِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ وَحَوْلَهُ نَاسٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ , وَالْأَنْصَارِ، فَقَالَ لَهُمْ:" أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ"؟ فَقَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ:" وَنَهَى عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ إِلَّا مُقَطَّعًا"، قَالُوا: نَعَمْ. خَالَفَهُ عَلِيُّ بْنُ غُرَابٍ رَوَاهُ , عَنْ بَيْهَسٍ، عَنْ أَبِي شَيْخٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ.
ابوشیخ ہنائی کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو سنا، ان کے اردگرد مہاجرین و انصار کے کچھ لوگ تھے، معاویہ نے ان سے کہا: کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، وہ بولے: اور سونا پہننے سے منع فرمایا ہے، مگر جب «مقطع» ہو؟ ان لوگوں نے کہا: ہاں۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) علی بن غراب نے نضر بن شمیل کے خلاف اس حدیث کو بیھس سے انہوں نے ابوشیخ سے اور انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3601
´مردوں کے لیے پیلے کپڑے پہننے کی کراہت کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «مفدم» سے منع کیا ہے، یزید کہتے ہیں کہ میں نے حسن سے پوچھا: «مفدم» کیا ہے؟ انہوں نے کہا: جو کپڑا «کسم» میں رنگنے سے خوب پیلا ہو جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3601]
اردو حاشہ: فوائد ومسائل:
(1) معصفر کا مطلب ہے عصفر سے رنگا ہوا۔ وہ ایک زرد رنگ کی چیز ہے جس سے کپرے رنگے جاتےہیں۔ (محمد فواد عبدالباقی بحوالہ المنجد) لیکن انہوں نے (المفدم) کی تشریح یوں کی ہے: انتہائی سرخ۔ گویا وہ اتنا زیادہ سرخ ہے کہ مزید سرخ نہیں ہو سکتا۔ ممکن ہے کسم کا پودا زرد ہونے کے باوجود اس سے رنگا ہوا کپڑا سرخ ہو جاتا ہو۔
(2) گہرے کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے کہ کسم کا رنگا ہوا کپڑا اگر ہلکے رنگ کا ہو تو مردوں کے لیے جائز ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3601