ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے کچھ مدت تک کے لیے ادھار اناج خریدا اور اس کے پاس اپنی زرہ رہن رکھی۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4613
´ایک شخص ایک مدت تک کے لیے ادھار اناج (غلہ) خرید لے اور بیچنے والا قیمت کے بدلے کوئی چیز گروی رکھ لے۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے کچھ مدت تک کے لیے ادھار اناج خریدا اور اس کے پاس اپنی زرہ رہن رکھی۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4613]
اردو حاشہ: ضمانت کے طور پر جو چیز حق دار کے پاس رکھی جائے کہ جب قیمت ادا کروں گا، مجھے میری چیز واپس مل جائے گی، اسے گروی رکھنا کہا جاتا ہے۔ جائز مقصد کے لیے کوئی چیز گروی رکھنے میں کوئی خرابی یا قباحت نہیں، لہٰذا شرعاً یہ جائز ہے۔ حالت اقامت ہو یا سفر۔ قرآن مجید میں سفر کی قید اتفاقی ہے، البتہ گروی رکھی ہوئی چیز سے فائدہ اٹھانا ناجائز ہے، ورنہ یہ سود بن جائے گا۔ الا یہ کہ گروی رکھی ہوئی چیز پر خرچ کرنا پڑتا ہو تو خرچ کر کے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے، مثلاً جانور گروی رکھا گیا ہو تو اسے گھاس اور چارہ وغیرہ ڈال کر اس پر سواری کر سکتا ہے اور بس۔ زیادہ فائدہ اٹھائے تو رقم میں کمی کرے، مثلاً: زمین گروی رکھی ہے تو اس کا کرایہ قرض سے منہا کرنا ضروری ہے، ورنہ یہ سود بن جائے گا۔ بہتر ہے ایسی چیز گروی رکھے جس پر خرچ کرنے کی ضرورت نہ ہو، جیسے زیور وغیرہ تاکہ وہ فائدہ نہ اٹھا سکے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4613