عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جو ایک آدمی کو رسی میں باندھ کر کھینچے لے جا رہا تھا، آپ نے رسی کو لیا اور اسے کاٹ ڈالا اور فرمایا: ”یہ نذر ہے“۱؎۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3841
´ایسی چیز کی نذر ماننا جس میں اللہ تعالیٰ کی رضا مندی مقصود نہ ہو۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جو ایک آدمی کو رسی میں باندھ کر کھینچے لے جا رہا تھا، آپ نے رسی کو لیا اور اسے کاٹ ڈالا اور فرمایا: ”یہ نذر ہے“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 3841]
اردو حاشہ: ایسے کام کی نذر پوری کرنا ضروری ہے جو نیکی اور تقرب والا ہو۔ اس قسم کی فضول نذر جس سے سوائے مشقت اور ذلت کے کچھ حاصل نہ ہو‘ نہ نذر ماننے واے کو کوئی فائدہ ہو اور نہ کسی دوسرے کو‘ یہ لایعنی نذر ہے۔ اسے پورا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ بے فائدہ ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3841