اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن عبد العزيز، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن التزعفر" , قال حماد: يعني: للرجال. أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ التَّزَعْفُرِ" , قَالَ حَمَّادٌ: يَعْنِي: لِلرِّجَالِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زعفران استعمال کرنے سے روکا ہے۔ حماد (جو اس حدیث کے راوی ہیں) کہتے ہیں: یعنی مردوں کے لیے ممانعت ہے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4179
´مردوں کے لیے زعفران لگانا کیسا ہے؟` انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو زعفران لگانے سے منع فرمایا ہے۔ اور اسماعیل کی روایت میں «عن التزعفر للرجال» کے بجائے «أن يتزعفرالرجل» ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4179]
فوائد ومسائل: عورتوں کے لیئے گھر کے اندر خاوند کے سامنے زعفران یا دیگر خوشبوؤں کا استعمال جائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4179