اخبرنا محمد بن منصور، عن سفيان، عن بيان بن بشر، عن موسى بن طلحة، عن ابن الحوتكية، عن ابي ذر، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لرجل:" عليك بصيام ثلاث عشرة، واربع عشرة، وخمس عشرة" , قال ابو عبد الرحمن: هذا خطا ليس من حديث بيان، ولعل سفيان , قال: حدثنا اثنان فسقط الالف، فصار بيان. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ بَيَانِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنِ ابْنِ الْحَوْتَكِيَّةِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ:" عَلَيْكَ بِصِيَامِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ لَيْسَ مِنْ حَدِيثِ بَيَانٍ، وَلَعَلَّ سُفْيَانَ , قَالَ: حَدَّثَنَا اثْنَانِ فَسَقَطَ الْأَلِفُ، فَصَارَ بَيَانٌ.
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: ”تم تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں کے روزے کو اپنے اوپر لازم کر لو“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہاں (راوی سے) غلطی ہوئی ہے، یہ بیان کی روایت نہیں ہے۔ غالباً ایسا ہوا ہے کہ سفیان نے کہا «حدثنا اثنان» کہا ہو تو «اثنان» کا الف گر گیا پھر «ثنان» سے بیان ہو گیا (جیسا کہ اگلی روایت میں ہے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12006)، مسند احمد 5/150، ویأتي عند المؤلف 4316 (حسن) (سند میں ابن الحوتکیہ لین الحدیث ہیں، مگر پچھلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی حسن ہے)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2427
´ہر ماہ تین دن روزہ رکھنے والی حدیث کے سلسلہ میں موسیٰ بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔` ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: ”تم تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں کے روزے کو اپنے اوپر لازم کر لو۔“ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہاں (راوی سے) غلطی ہوئی ہے، یہ بیان کی روایت نہیں ہے۔ غالباً ایسا ہوا ہے کہ سفیان نے کہا «حدثنا اثنان» کہا ہو تو «اثنان» کا الف گر گیا پھر «ثنان» سے بیان ہو گیا (جیسا کہ اگلی روایت میں ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2427]
اردو حاشہ: مذکورہ حدیث کی سند میں حضرت سفیان کا استاد ”بیان“ کہا گیا ہے لیکن یہ درست نہیں ہے آئندہ حدیث میں صراحت ہے کہ سفیان نے کہا: ”مجھے دو آدمیوں نے یہ روایت بیان کی۔“ دو کو عربی ـ میں اِثْنَانِ کہتے ہیں، گویا یہاں بھی اثنان تھا، غلطی سے بیان پڑھ لیا گیا۔ واللہ أعلم
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2427
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1708
´ماہانہ تین دن روزے رکھنے کا بیان۔` ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہر مہینہ تین دن روزہ رکھا تو گویا اس نے ہمیشہ روزہ رکھا“ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اس کی تصدیق نازل فرمائی: «من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها»(جو کوئی ایک نیکی کرے اس کو ویسی دس نیکیاں ملیں گی) تو ایک روزے کے دس روزے ہوئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1708]
اردو حاشہ: فائدہ: مذکورہ روایت کو ہمارے فا ضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ سنن نسا ئی میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرو ی حدیث اس کی شا ہد ہے لہٰذا روایت قا بل حجت ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1708