فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1551
´باب:`
ابوعیاش زرقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام عسفان میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی، اس وقت مشرکین کی کمان خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کر رہے تھے، مشرکوں نے (آپ سے میں) کہا: ہم نے انہیں دھوکہ دینے اور انہیں غفلت میں (دبوچنے کا) موقع پا لیا ہے، تو ظہر اور عصر کے درمیان خوف کی نماز نازل ہوئی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز عصر پڑھائی تو ہم دو گروہوں میں بٹ گئے، ایک گروہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگا، اور ایک گروہ ان کی حفاظت کرتا رہا، آپ نے جو آپ کے ساتھ کھڑے تھے، اور جو آپ کی حفاظت میں لگے تھے سبھوں کے ساتھ تکبیر تحریمہ کہی، پھر آپ نے رکوع کیا، تو ان لوگوں نے اور ان لوگوں نے سبھوں نے ایک ساتھ رکوع کیا، پھر جو آپ کے قریب تھے ان لوگوں نے سجدہ کیا، اور سجدہ کر کے وہ پیچھے ہٹ گئے اور پیچھے والے آگے بڑھ آئے، پھر انہوں نے سجدہ کیا، پھر آپ کھڑے ہوئے، پھر جو آپ کے قریب تھے اور جو آپ کی حفاظت کر رہے تھے سبھوں کے ساتھ مل کر آپ نے دوسرا رکوع کیا، پھر آپ نے اپنے پاس والوں کے ساتھ سجدہ کیا، پھر وہ لوگ پیچھے ہٹ گئے، اور اپنے ساتھیوں کی صف میں کھڑے ہو گئے اور پیچھے والے آگے بڑھ آئے اور انہوں نے سجدہ کیا، پھر آپ نے ان پر سلام پھیرا، تو ان میں سے ہر ایک کی امام کے ساتھ دو دو رکعت ہو گئی، اور ایک بار آپ نے بنی سلیم کی سر زمین میں (بھی) خوف کی نماز پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة الخوف/حدیث: 1551]
1551۔ اردو حاشیہ: سابقہ روایت سے یہ روایت اس بات میں مختلف ہے کہ ان میں پچھلی صف والے اپنی جگہ میں سجدے ادا کر کے پھر اگلی صف میں آتے تھے مگر اس روایت میں پچھلی صف والوں نے اگلی صف میں آکر اپنے سجدے پورے کیے۔ اگر یہ راوی کی غلط فہمی نہیں تو یہ نماز خوف کی ایک اور صورت بن جائے گی۔ واللہ اعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1551