اخبرنا سليمان بن داود، عن ابن وهب، قال: حدثنا عمرو بن الحارث، عن سعيد بن ابي هلال، ان ابا الرجال محمد بن عبد الرحمن حدثه، عن امه عمرة، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث رجلا على سرية فكان يقرا لاصحابه في صلاتهم فيختم ب قل هو الله احد فلما رجعوا ذكروا ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" سلوه لاي شيء فعل ذلك فسالوه" فقال: لانها صفة الرحمن عز وجل فانا احب ان اقرا بها قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اخبروه ان الله عز وجل يحبه". أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قال: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، أَنَّ أَبَا الرِّجَالِ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ، عَنْ أُمِّهِ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلًا عَلَى سَرِيَّةٍ فَكَانَ يَقْرَأُ لِأَصْحَابِهِ فِي صَلَاتِهِمْ فَيَخْتِمُ بِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَلَمَّا رَجَعُوا ذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" سَلُوهُ لِأَيِّ شَيْءٍ فَعَلَ ذَلِكَ فَسَأَلُوهُ" فَقَالَ: لِأَنَّهَا صِفَةُ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَقْرَأَ بِهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَخْبِرُوهُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو لشکر کی ایک ٹکری کا امیر بنا کر بھیجا، وہ اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھایا کرتا تھا، اور قرأت «قل هو اللہ أحد» پر ختم کرتا تھا، جب لوگ لوٹ کر واپس آئے، تو لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان سے پوچھو، وہ ایسا کیوں کرتے تھے؟“ ان لوگوں نے ان سے پوچھا: انہوں نے کہا: یہ رحمن عزوجل کی صفت ہے، اس لیے میں اسے پڑھنا پسند کرتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اسے بتا دو کہ اللہ عزوجل بھی اسے پسند کرتا ہے“۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 994
´ «قل ھو اللہ أحد» پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو لشکر کی ایک ٹکری کا امیر بنا کر بھیجا، وہ اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھایا کرتا تھا، اور قرأت «قل هو اللہ أحد» پر ختم کرتا تھا، جب لوگ لوٹ کر واپس آئے، تو لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان سے پوچھو، وہ ایسا کیوں کرتے تھے؟“ ان لوگوں نے ان سے پوچھا: انہوں نے کہا: یہ رحمن عزوجل کی صفت ہے، اس لیے میں اسے پڑھنا پسند کرتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اسے بتا دو کہ اللہ عزوجل بھی اسے پسند کرتا ہے۔“[سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 994]
994۔ اردو حاشیہ: اس حدیث مبارکہ سے سورہ اخلاص کی فضیلت کے ساتھ یہ بھی ثابت ہوا کہ ایک رکعت میں دو سورتیں جمع کرنا جائز ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 994