اخبرني محمد بن قدامة قال: حدثنا جرير، عن بيان، عن قيس، عن عقبة بن عامر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" آيات انزلت علي الليلة لم ير مثلهن قط قل اعوذ برب الفلق، وقل اعوذ برب الناس". أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ قال: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" آيَاتٌ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ اللَّيْلَةَ لَمْ يُرَ مِثْلُهُنَّ قَطُّ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج رات میرے اوپر کچھ ایسی آیتیں اتریں ہیں جن کی طرح (کوئی اور آیتیں) نہیں دیکھی گئیں، وہ ہیں { «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس»“۔
ألا أعلمك خير سورتين قرئتا فعلمني قل أعوذ برب الفلق و قل أعوذ برب الناس قال فلم يرني سررت بهما جدا فلما نزل لصلاة الصبح صلى بهما صلاة الصبح للناس فلما فرغ رسول الله من الصلاة التفت إلي فقال يا عقبة كيف رأيت
ألا أعلمك خير سورتين قرئتا فعلمني قل أعوذ برب الفلق و قل أعوذ برب الناس فلم يرني سررت بهما جدا فلما نزل لصلاة الصبح صلى بهما صلاة الصبح للناس فلما فرغ رسول الله من الصلاة التفت إلي فقال يا عقبة كيف رأيت
ألا أعلمك سورتين من خير سورتين قرأ بهما الناس فأقرأني قل أعوذ برب الفلق و قل أعوذ برب الناس فأقيمت الصلاة فتقدم فقرأ بهما ثم مر بي فقال كيف رأيت يا عقبة بن عامر اقرأ بهما كلما نمت وقمت
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1462
´سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کی فضیلت کا بیان۔` عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ کی نکیل پکڑ کر چل رہا تھا، آپ نے فرمایا: ”عقبہ! کیا میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ سکھاؤں؟“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» سکھائیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ان دونوں (کے سیکھنے) سے بہت زیادہ خوش ہوتے نہ پایا، چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کے لیے (سواری سے) اترے تو لوگوں کو نماز پڑھائی اور یہی دونوں سورتیں پڑھیں، پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ”عقبہ! تم نے انہیں کیا سمجھا ہے ۱؎۔“[سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1462]
1462. اردو حاشیہ: ➊ حضرت عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ شاید یہ سمجھے کہ کوئی خاص لمبی سورتیں پڑھائی جایئں گی۔ مگر یہ مختصر تھیں اس لئے ابتداءً کوئی زیادہ خوش نہیں ہوئے۔ تو نبی کریمﷺ نے نماز فجر میں ان کی قراءت کرکے ان کی فضیلت واہمیت واضح فرما دی۔ نیز ثابت ہے کہ یہ سورتیں دافع سحر۔ حفظ وامان اور جامع تعوذات ہیں۔ ➋ اور بعض لوگ اب بھی ایسے ہیں۔ کہ وہ لمبے لمبے پر مشقت وظیفوں کے شائق رہتے ہیں۔ حالانکہ چاہیے کہ سنت صحیحہ سے ثابت شدہ سہل اور خفیف اذکار کو اپنا معمول بنایاجائے۔اس میں محنت کم اور اجر وفضیلت زیاد ہ ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1462