فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 140
´وضو میں حد سے بڑھنے کی ممانعت۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دیہاتی آیا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وضو کے بارے میں پوچھ رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تین تین بار اعضاء وضو دھو کر کے دکھائے، پھر فرمایا: ”اسی طرح وضو کرنا ہے، جس نے اس پر زیادتی کی اس نے برا کیا، وہ حد سے آگے بڑھا اور اس نے ظلم کیا“ ۱؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 140]
140۔ اردو حاشیہ: تین دفعہ دھونے سے میل کچیل دور ہو جاتا ہے، بشرطیکہ اچھی طرح دھوئے، لہٰذا اس سے زائد دھونے سے کوئی فائدہ نہ ہو گا بلکہ پانی ضائع ہو گا۔ اسراف کی عادت پڑے گی اور طبیعت وہمی ہو جائے گی، البتہ اگر اعضائے وضو میں سے کوئی عضو زیادہ غبار آلود ہو یا نجاست اور غلاظت لگ گئی ہو تو چاہیے کہ وضو سے قبل ہی اسے زائل کر لیا جائے اور اچھی طرح دھو لیا جائے تاکہ وضو شروع کرنے کے بعد انسان کسی طرح بھی مذکورہ وعید کا مرتکب نہ ہو۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 140
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 142
´کامل وضو کرنے کا حکم۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کامل وضو کرو۔“ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 142]
142۔ اردو حاشیہ: اسباغ سے مراد یہ ہے کہ اعضاء کو اچھی طرح اہتمام کے ساتھ مکمل طور پر دھویا جائے تاکہ کوئی عضو یا اس کا کوئی حصہ خشک نہ رہ جائے اور بعض اوقات مشقت کے باوجود اور نا چاہتے ہوئے بھی اسباع الوضوء کا اہتمام کرنا فضیلت کا عمل ہے جیسا کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتاؤں جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ خطائیں مٹا دیتا ہے اور درجات بلند فرماتا ہے؟“ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول کیوں نہیں؟ آپ نے فرمایا: «إسباغ الوضوء علی المکارہ» ”مشقت کے باوجود اور ناچاہتے ہوئے بھی مکمل اور پورا وضو کرنا۔“ دیکھیے: [صحیح مسلم، الطھارة، حدیث: 251]
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 142