فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 87
´ناک میں پانی سڑکنے میں مبالغہ کرنے کا بیان۔`
لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے وضو کے متعلق بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پوری طرح وضو کرو، اور ناک میں پانی سڑکنے (ڈالنے) میں مبالغہ کرو، اِلّا یہ کہ تم روزے سے ہو۔“ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 87]
87۔ اردو حاشیہ:
➊ استنشاق کا مقصد ناک کی صفائی ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ناک کے آخری سرے تک پانی نہ پہنچایا جائے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ سانس کو پانی کے ساتھ زور سے کھینچا جائے، البتہ روزے کی حالت میں زیادہ زور لگانے سے خدشہ ہے کہ پانی حلق میں چلا جائے گا، لہٰذا روزے کی حالت میں احتیاط رکھے اور کم زور لگائے۔
➋ اس سے معلوم ہوا کہ اگر استنشاق کے دوران میں پانی حلق میں چلا جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ احناف و موالک کا یہی مذہب ہے مگر امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک خطا معاف ہے اور روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ تاہم راجح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ اگر سہواً یا نسیاناً استنشاق کے دوران میں پانی حلق میں چلا جائے تو روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ سہو اور نسیان معاف ہے، البتہ اگر جانتے بوجھتے اشتنشاق کے دوران پانی حلق میں اتر جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 87
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 114
´انگلیوں میں خلال کرنے کا حکم۔`
لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم وضو کرو تو کامل وضو کرو، اور انگلیوں کے درمیان خلال کرو۔“ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 114]
114۔ اردو حاشیہ:
➊ خلال سے مراد یہ ہے کہ پاؤں کی انگلیوں کے درمیان ہاتھ کی چھوٹی انگلی (چھنگلیا) داخل کر کے ایسی جگہ پانی پہنچنے کو یقینی بنائے جہاں پانی نہ پہنچنے کا امکان ہو۔
➋ خلال ہاتھ کی انگلیوں میں بھی کرنا چاہیے۔ اسی طرح ڈاڑھی کا خلال بھی مسنون ہے۔ اگرچہ ڈاڑھی کے اندر پانی پہنچانا ضروری نہیں، لیکن حتیٰ الامکان بالوں کو تر کرنا مسنون ہے۔ غرضیکہ اعضائے وضو کی جس جگہ بھی پانی لگنے کا امکان نہ ہو وہاں کوشش سے پانی پہنچایا جائے کیونکہ ایک تو یہ اسباع الوضو سے ہے اور دوسرا گناہوں کے خاتمے کا سبب بھی۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 114