مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4278
´حشر کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے: «يوم يقوم الناس لرب العالمين» ”جس دن لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے“ (سورۃ المطففین: ۶) کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: ”لوگ اس طرح کھڑے ہوں گے کہ نصف کان تک اپنے پسینے میں غرق ہوں گے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4278]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قیامت کے دن سورج بہت قریب ہوگا۔
جس کی وجہ سے بہت پسینہ آئے گا۔
لیکن یہ پسینہ اپنے اپنے گناہوں کے مطابق کم زیادہ ہوگا۔
(2)
بعض نیک لوگ عرش کے سائے تلے ہوں گے۔
اس وقت عرش کےسائے کے سوا کوئی سایہ نہیں ہوگا۔
(3)
عرش کے سائے کا شرف حاصل کرنے والے افراد کی تفصیل ایک حدیث میں اس طرح بیان کی گئی ہے:
انصاف کرنے والا حکمران، اللہ کی عبادت میں مشغول رہنے والا جوان، مسجدوں سے محبت رکھنے والا (نمازی)
، محض اللہ کی رضا کےلئے کسی مومن سے محبت رکھنے والا، بدکاری کی دعوت رد کرکے اپنی پاک دامنی کی حفاظت کرنے والا، چھپا کر صدقہ کرنے والا، تنہائی میں اللہ کو یاد کر کے (اللہ کے سامنے عجزو انکسار کااظہار کرتے ہوئے)
اشک بار ہوجانے والا، دیکھئے: (صحیح البخاري، الذکاۃ، باب الصدقة بالیمین، حدیث 1423)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4278