مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4259
´موت کی یاد اور اس کی تیاری کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا کہ آپ کے پاس ایک انصاری شخص آیا، اس نے آپ کو سلام کیا، پھر کہنے لگا: اللہ کے رسول! مومنوں میں سے کون سب سے بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو ان میں سب سے اچھے اخلاق والا ہے“، اس نے کہا: ان میں سب سے عقلمند کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ان میں موت کو سب سے زیادہ یاد کرے، اور موت کے بعد کی زندگی کے لیے سب سے اچھی تیاری کرے، وہی عقلمند ہے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4259]
اردو حاشہ:
فوائدو مسائل:
(1)
اچھا اخلاق اللہ کے ہاں درجات کی بلندی کا باعث ہے۔
(2)
موت کا ذکر کرنے سے دل کی غفلت دور ہوتی ہے۔
(3)
موت کو یاد رکھنے سےآخرت کے لئے تیاری کرنے کی ترغیب ہوتی ہے۔
(4)
اصل عقل مندی آخرت کی نعمتیں حاصل کرنے کے لئے محنت کرنا ہے۔
دنیا کی فانی اور بے حقیقت اشیاء پر پوری توجہ لگا دینا بے وقوفی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4259