مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4198
´عمل قبول نہ ہونے کا ڈر رکھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! «والذين يؤتون ما آتوا وقلوبهم وجلة» (سورة الومنون: 60) سے کیا وہ لوگ مراد ہیں جو زنا کرتے ہیں، چوری کرتے ہیں اور شراب پیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں: ابوبکر کی بیٹی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدیق کی بیٹی! اس سے مراد وہ شخص ہے جو روزے رکھتا ہے، صدقہ دیتا ہے، اور نماز پڑھتا ہے، اور ڈرتا رہتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو اس کا یہ عمل قبول نہ ہو۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4198]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نیک اعمال کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہیے لیکن عمل پر بھروسا کر کے بے خوف نہیں ہونا چاہیے۔
(2)
بظاہر ایک صحیح عمل میں بھی ایسی خامی ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے وہ قبول نہ ہو۔
(3)
عمل کرکے اس کی قبولیت کے لیے اللہ سے درخواست کرتے رہنا چاہیے۔
(4)
نیکی پر فخر کرنا جائز نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4198