خالد بن عمیر کہتے ہیں کہ عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ نے ہمیں منبر پر خطبہ سنایا اور کہا: میں نے وہ وقت دیکھا ہے جب میں ان سات آدمیوں میں سے ایک تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہمارے پاس درخت کے پتوں کے سوا کھانے کو کچھ نہ ہوتا تھا، یہاں تک کہ (اس کے پتے کھانے سے) ہمارے مسوڑھے زخمی ہو جاتے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4156
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی معیشت کا بیان۔` خالد بن عمیر کہتے ہیں کہ عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ نے ہمیں منبر پر خطبہ سنایا اور کہا: میں نے وہ وقت دیکھا ہے جب میں ان سات آدمیوں میں سے ایک تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہمارے پاس درخت کے پتوں کے سوا کھانے کو کچھ نہ ہوتا تھا، یہاں تک کہ (اس کے پتے کھانے سے) ہمارے مسوڑھے زخمی ہو جاتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4156]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر آنے پر سخت حالات ہمارے لیے صبر و استقامت کا سبق ہیں۔
(2) منبر پر ایسے حالات بیان کرنے کا مقصد سامعین کو یہ سمجھانا ہے کہ اب جبکہ ہر قسم کی نعمتیں میسر ہیں۔ ان پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ اور ان سے معمولی سی کمی پر شکوہ شروع نہیں کردینا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4156