الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7284
حضرت نافع بن عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں ہم ایک غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مغرب کی طرف سے ایک قوم آئی جن کے کپڑے اونی تھے، انھوں نے آپ کو ایک ٹیلہ کے پاس پایا۔ چنانچہ وہ کھڑے ہوئے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے میرے جی میں آیا، ان کے پاس جاکر ان کے اور آپ کے درمیان کھڑا ہو جاؤ وہ دھوکے سے آپ پر حملہ نہ کردیں پھر میں نے سوچا شاید... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:7284]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
لايغتالونه:
وہ بے خبری میں،
اچانک،
دھوکہ سے آپ کو قتل کرنے کی کوشش نہ کریں،
(2)
لعله نجي معهم:
شاید آپ ان سےرازدارانہ بات کررہے ہوں،
لیکن پھروہ خطرہ کے پیش نظر درمیان میں آکھڑے ہوئے کہ اگر راز کی بات ہوگی تو آپ مجھے وہاں سے ہٹا دیں گے۔
فوائد ومسائل:
قتل دجال کے سوا،
باقی پشین گوئیاں پوری ہوچکی ہیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7284