مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3509
´نظر بد کا بیان۔`
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کا گزر سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ (ابوامامہ کے باپ) کے پاس ہوا، سہل رضی اللہ عنہ اس وقت نہا رہے تھے، عامر نے کہا: میں نے آج کے جیسا پہلے نہیں دیکھا، اور نہ پردہ میں رہنے والی کنواری لڑکی کا بدن ایسا دیکھا، سہل رضی اللہ عنہ یہ سن کر تھوڑی ہی دیر میں چکرا کر گر پڑے، تو انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا، اور عرض کیا گیا کہ سہل کی خبر لیجئیے جو چکرا کر گر پڑے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تم لوگوں کا گمان کس پر ہے“؟ لوگوں نے عرض کیا کہ عامر بن ربیعہ پر، آپ صلی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3509]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر کوئی چیز اچھی لگے تو اس میں برکت کی دعا کرنی چاہیے۔
مثلاً اللہ تعالیٰ تجھے اس جانور میں برکت عطا فرمائے۔
یااللہ تیری قوت میں اور جمال میں برکت عطا فرمائے یا یوں کہے ﴿مَاشَاءَ اللہُ لَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللہِ﴾ (الکھف 18: 39)
اس کی برکت سے نظر نہیں لگتی۔
(2)
نظر بد کا اثر دور کرنے کا یہ طریقہ بھی ہے۔
کہ جس کی نظر لگی ہو اور زیر مطالعہ حدیث میں مذکور طریقے کے مطابق کسی برتن میں اعضاء دھو کر وہ پانی کسی کو دے تاکہ مریض پر پیچھے کی طرف سے ڈال دیا جائے۔
(3)
تہبند کے اندر کے حصے سے کیا مراد ہے؟ اس میں اختلاف ہے۔
بعض نے کہا ہے اس سے مراد تہبند کا وہ کنارہ ہے۔
جو دوسرے کنارے کی وجہ سے چھپ جاتا ہے۔
اور اس کا وہ حصہ مراد ہے جو نیچے لٹکا ہوتاہے۔
امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے تہبند کا کا دایاں سرا فرمایا ہے۔ (شرح صحیح مسلم از نووی: 14/ 172)
بعض نے شرم گاہ اور بعض نے تہ بند وغیرہ باندھنے والا جسم کا حصہ مراد لیا ہے۔ (فتح الباري، الطب، 10/ 252)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3509