حدثنا سهل بن ابي سهل ، حدثنا ابو معاوية ، عن عاصم الاحول ، عن ابي عثمان ، عن ابي ذر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صام ثلاثة ايام من كل شهر، فذلك صوم الدهر، فانزل الله عز وجل تصديق ذلك في كتابه من جاء بالحسنة فله عشر امثالها سورة الانعام آية 160 فاليوم بعشرة ايام". حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَامَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، فَذَلِكَ صَوْمُ الدَّهْرِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِيقَ ذَلِكَ فِي كِتَابِهِ مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا سورة الأنعام آية 160 فَالْيَوْمُ بِعَشْرَةِ أَيَّامٍ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہر مہینہ تین دن روزہ رکھا تو گویا اس نے ہمیشہ روزہ رکھا“ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اس کی تصدیق نازل فرمائی: «من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها»(جو کوئی ایک نیکی کرے اس کو ویسی دس نیکیاں ملیں گی) تو ایک روزے کے دس روزے ہوئے۔
It was narrated from Abu Dharr that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Whoever fasts three days in every month, that is fasting for a lifetime.” Then, in testimony of that, Allah revealed: “Whoever brings a good deed shall have ten time the like thereof to his credit.” [6:160] So one day is equivalent to ten (in reward).
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (762) نسائي (2411) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 441
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1708
´ماہانہ تین دن روزے رکھنے کا بیان۔` ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہر مہینہ تین دن روزہ رکھا تو گویا اس نے ہمیشہ روزہ رکھا“ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اس کی تصدیق نازل فرمائی: «من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها»(جو کوئی ایک نیکی کرے اس کو ویسی دس نیکیاں ملیں گی) تو ایک روزے کے دس روزے ہوئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1708]
اردو حاشہ: فائدہ: مذکورہ روایت کو ہمارے فا ضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ سنن نسا ئی میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرو ی حدیث اس کی شا ہد ہے لہٰذا روایت قا بل حجت ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1708